ہریانہ کی عدالت نے 58 غیرملکی جماعتیوں کو بری کرتےہوئے ہریانہ حکومت کو ان کے ملک بھیجنے کا حکم دیا

عابد انور

Thumb

نئی دہلی/نوح، میوات، 26مئی(عابد انور) ہریانہ کی ایک عدالت نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے سبھی چھ ممالک کے 58 غیرملکی جماعتیوں پرغیرملکی قوانین کے تحت عائد تمام دفعات کو بے بنیاد تسلیم کرتے ہو ئے سبھی جماعتیوں کو بری کردیا  اورہریانہ حکومت کو حکم دیا کہ جلد سے جلد سبھی جماعتیوں کو ان کے ملک بھیجنے کا انتظام کرے۔ یہ بات جمعےۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ایک ریلیز میں کہی گئی ہے۔
ان غیر ملکی جماعتیوں پر میوات پولیس نے 2اپریل کو تمام غیرملکی جماعتی لوگوں کو اپنی تحویل میں لیکر ان سبھی کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایف آئی آر میں ان کے خلاف وبا اور غیرملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی دفعات تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے غیرملکی جماعتیوں کو ملزم مانتے ہوئے سبھی دفعات کے تحت عدالت میں چالان پیش کیا تھا۔
اس معاملے میں میوات کے ضلع نوح میں لاک ڈاؤن میں پھنسے ملکی جماعتیوں کو لے کر نوح کی سی جی ایم وشال کی عدالت نے ایک بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے سبھی چھ ممالک کے 58 غیرملکی جماعتیوں اور ایک ہندوستانی مترجم پر دفعہ 188 کے تحت حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا ملزم قرار دیتے ہوئے سبھی پر ایک ایک ہزار رپئے کا جرمانہ عائد کیا ہے جسے ملزمین نے اسی وقت عدالت میں ادا کر دیا۔ عدالت نے غیرملکی قوانین کے تحت لگائی گئی تمام دفعات کو بے بنیاد مانتے ہوئے سبھی جماعتیوں کو بری کردیا جس میں نڈونیشیا کے 11، شری لنکا کے 24،ساؤتھ افریقہ کے 5، بنگلہ دیش کے 11، تھائی لینڈ کے 6 اور نیپال کے ایک جماعتی شامل ہیں۔واضح ہو کہ تبلیغی جماعت کے یہ سبھی لوگ لاک ڈاؤن سے پہلے میوات کے مختلف گاؤوں میں جماعت میں آئے ہوئے تھے۔ ان غیرملکی جماعتوں میں بنگلہ دیش کی ایک جماعت میں پانچ خواتین بھی اپنے شوہروں کے ساتھ شامل تھیں۔
نوح بار ایسوسی ایشن کے اہم وکیل ایڈوکیٹ شوکت علی نے چالان پر عدالت میں بحث کی۔ انہوں نے عدالت کے سامنے غیرملکی جماعتیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے جو غیرملکی قانون اور وبا کی دفعات لگائی ہیں وہ غلط ہیں کیونکہ میوات میں آئے جماعتیوں نے کسی بھی غیرملکی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ ان کے پاس اوریجنل پاسپورٹ اور ویزا ہے۔ اور نہ ہی انہوں نے وبا قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔سی جی ایم وشال کی عدالت نے ایڈوکیٹ شوکت کی دلیلوں کو صحیح ٹھہراتے ہوئے سبھی دفعات کو خارج کر دیا۔ صرف دفعہ 188 کے تحت سبھی ودیشی جماعتیوں کو ملزم پایا ہے جس کے تحت ہر ایک پر ایک ایک ہزار کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ وہیں عدالت نے ہریانہ حکومت کو جلد سے جلد سبھی جماعتیوں کو ان کے ملک بھیجنے کا انتظام کرنے کا حکم دیا۔
جمعےۃعلمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ہریانہ عدالت کی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مثالی بتایا اور امید ظاہر کی اس بنیاد پر ملک کے دیگر حصے میں جیل یا کورنٹن میں بند میں تبلیغی جماعتیوں کے بری ہونے کا راستہ صاف ہوگیا ہے اور اس کو بنیاد کر پورے ملک میں تبلیغی جماعت کا دفاع کرتے ان کے حق کے لئے لڑائی جاری رکھی جائے گی۔
جمعیۃ علماء میوات کے جنرل سیکریٹری مولانا صابر قاسمی 2 اپریل سے ہی اپنے ساتھیوں کے ساتھ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت کے مطابق سبھی غیرملکی جماعتوں کو مدد پہنچانے اور ان کی ہر طرح دیکھ ریکھ اور ان کی وطن واپسی کے لیے برابر کوشاں تھے، جس میں کانگریس کے سابق وزیر و نوح کے ممبر اسمبلی آفتاب احمد، مفتی زاہد اور شمس الدین سرپنچ ریہنا کی خدمات بھی شروع سے برابر شامل رہی ہیں۔ آفتاب احمد کا کہنا ہے کہ مشہور وکیل شوکت علی نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کی رہائی کے لیے جس طرح پیروی کی ہے وہ تاریخی اور مثالی ہے جس سے نوح کی عدالت سے غیرملکی جماعتوں کو بڑی راحت ملی ہے۔ مولانا صابر قاسمی نے بتایا کہ جماعتیوں پر لگایا گیا جرمانہ ممبر اسمبلی آفتاب احمد نے موقع پر اپنی طرف سے ادا کردیا۔مولانا صابر قاسمی نے بتایا کہ اس تعلق سے جمعیۃ علماء کے صدر مولانا سیّدارشد مدنی کی ہدایات کے مطابق سبھی جماعت کے لوگوں کو جمعیۃ علماء ہند کے دلّی واقع مرکزی دفتر کے پتہ پر ان کے پاسپورٹ اور دیگر کاغذات روانہ کردیئے گئے ہیں۔اس سلسلے میں جہاں ایک طرف صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیّد ارشد مدنی کی ہدایت پر ملک کے دیگر مقامات پر موجود غیرملکی جماعتوں کومتعلقہ ایمبسی سے رابطہ قائم کرکے ان کی وطن واپسی کے لیے کوشش تیز کردی گئی ہے وہیں دوسری طرف ممبر اسمبلی نوح مسٹر آفتاب اپنے طور پر ایمبسیوں سے رابطہ کررہے ہیں۔ جیسے ہی ٹکٹ اور ویزا کا انتظام ہوجائے گا جماعتیوں کو میوات سے ان کے ممالک روانہ کردیا جائے گا۔ادھر آج مولانا صابر قاسمی، شوکت علی ایڈوکیٹ اور مفتی زاہد حسین نے پلاہوسٹل جاکر سبھی تبلیغی جماعت کے لوگوں عدالتی اور صحت سے متعلق کاغذات حوالے کردیئے ہیں۔
اس موقع پر سری لنکا، انڈونیشیا، ملیشیا، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش سے آئے سبھی تبلیغی افراد نے میوات کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ جماعتیوں کا کہنا ہے کہ میوات میں ان کو قریب دو مہینے ہوگئے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی خدمت کی وجہ سے کبھی ان کو احساس نہیں ہوا کہ وہ اپنے ملک میں ہیں یا ہندوستان میں۔ 

Comments