میڈیا گھرانے غیر مشروط معافی مانگیں بصورت دیگرہتک عزت مقدمہ کیلئے تیار رہیں: مولانا سجاد نعمانی

عابد انور

Thumb

نئی دہلی،15 اپریل (عابد انور) ہندوتو میڈیا کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مسلم پرسنل بورڈ کے رکن، سابق ترجمان اور مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تبلیغی جماعت کے بارے میں میڈیا کے گمراہ کن اور من گھڑت خبریں چلائے جانے کے دوران ان کی تصویروں کے غلط استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہوئے 20سے زائد میڈیا گھرانے کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ 
مولانا کے وکیل ایس ایس سید کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا نے قانوی نوٹس جاری کرکے 20سے زائد میڈیا گھرانے سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر تعزیرات ہند کی دفعہ 449اور 500 کے تحت دس کروڑ روپے کا ہتک عزت کا معاملہ ان میڈیا گھرانوں کے خلاف درج کرایا جائے گا۔ مولانا نے کہاکہ اس سے ان کی شبیہ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ مولانا نعمانی نے میڈیا کے غیرذمہ دارانہ رویہ کی سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کو پہلے حقائق کا پتہ کرنا چاہئے اس کے بعد تبلیغی مرکز کے خلاف پروپیگنڈہ میں ملوث ہونا چاہئے اور اس میں اتنا بہہ گیا کہ خبر کس کی ہے اور فوٹو کس کا یہ تک بھول گیا ہے۔
مولانا نے قانونی نوٹس زی ہندوستان (زی میڈیا گروپ)، آؤٹ لک ہندی، امر اجالا، آئی این خبر، این ایم ایف نیوز، ٹی وی 9تیلگو،گجرات متر، راجستھان پتریکا، سرکار ڈیلی (ویب)، دینک جاگرن، تہلکا اتراکھنڈ اور دیگر میڈیا گھرانے کو بھیجا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی امتیاز کے میرے مؤکل کو ہرجانے کا دعوی کرنے کا حق ہے جو دس کروڑ روپے کی رقم ہے۔ 
 نوٹس میں کہا گیا ہے کہ میرے مؤکل سے تاریخ اور وقت کے ساتھ پہلے سے تحریری طور پر اطلاع دیتے ہوئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ جلد بغیر کسی شرط کے معافی مانگے۔اسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب نشر کیا جارہا ہواس وقت کی تاریخ، ڈومین اور وقت بتاتے ہوئے اپنی ویب سائٹ اور یو ٹیوب چینل پر حقائق نشر کریں اسی طرح جس طرح فیک ویڈیو نشر کیا گیا تھا۔
آگے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اور آپ کو مخاطب کیا گیا ہے کہ اس ویڈیو کو سرکلیٹ (تقسیم) کرنا بند کریں اور آگے بھی ایسے گھٹیا کاموں میں شامل نہ ہوں۔ اگر ایسا کرنے میں آپ پبلکیشن سے منسلک باقی لوگ ناکام ہوتے ہیں تو میرا مؤکل دیوانی اور فوجداری دونوں طرح کے قانونی کارروائی کریں گے اور آپ کو درج بالا جرمانے کی رقم چکانی ہوگی۔ساتھ ہی اتھارٹی سے آپ کا لائسنس رد کرانے کے لئے رابطہ کیا جائے گا۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اگر قانونی عمل شروع ہواتو وہ آپکے رسک، ذمہ داری اور آپ کے کاسٹ پر ہوگی۔
 نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کا تعلق ایک باوقار علمی خاندان سے ہے اور وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے ملک میں قیام امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ کئی اداروں کے سربراہ اور لکھنؤ سے نکلنے والے الفرقان کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 31مارچ سے 4 اپریل کے دوران ملک کے کچھ پرائیویٹ ٹیلی ویژن نیوز چینلوں، پورٹل اور اخبارات نے مرکز کے تبلیغی جماعت کے قضیہ میں مولانا سعد کی تصویر کی جگہ مولانا خلیل الرحمان سجاد کی تصویر کاغلط استعمال کیاتھا۔ 
مولانا نے اس وقت  جاری ایک بیان میں کہا تھاکہ میڈیا کس قدر جہالت میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ان کے فوٹو کے استعمال سے ہورہا ہے۔ مولانا نے وضاحت کی کہ کچھ ہندی کے اخبارات اور ٹی وی چینلزتبلیغی مرکز کے سربراہ مولانا سعد کے نام کے ساتھ ان کا فوٹو کا استعمال کر رہا ہے جو کہ قابل جرم ہے۔ مولانا نعمانی نے کہاکہ متعدد اخبارات اور ٹی وی چینلز نے مولانا سعد کے فوٹو کی جگہ پر ان کا فوٹو استعمال کیا ہے۔ اس سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کس قدرغیر ذمہ دار ہوچکا ہے وہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ نام کس کا ہے اور فوٹو کس کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کے بہانے تبلیغی مرکز کو نشانہ بناکر پورے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستانی میڈیا اس قدر گرچکا ہے کہ وہ موذی مرض کورونا کو بھی ہندو مسلم کا نام دینے میں لگ گیا ہے اور اسے بہانہ بناکر تبلیغی مرکز کے خلاف مہم شروع کردی ہے۔ جب کہ بیشتر باتیں جھوٹی ہیں اور من گھڑت رہی ہیں۔

Comments