لکھنؤ گھنٹہ گھر کی خاتون مظاہرین کے ساتھ یوگی پولیس کی بربریت


نئی دہلی،18مارچ (عابد انور) کیا ہندوستان میں کوئی قانون نہیں ہے، سپریم کورٹ بھی کمبھ کرن کی نیند سورہا ہے یا صرف بی جے پی کے مفادات کی تکمیل کے لئے ہے، انسانی حقوق کمیشن نام کا کوئی ادارہ ہندوستان میں ہے؟ محکمہ بہبود خواتین و اطفال نام کی کوئی چڑیا اس ملک میں ہے،وزارت انصاف جیسا نمونے کا کوئی وجود ہے۔ جس طرح پورا ملک پولیس اسٹیٹ میں بدل گیا ہے، قانون اور امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اترپردیش میں جب سے یوگی کی حکومت آئی ہے اس وقت سے قانون و امن کے نام پر مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ 


اترپردیش میں ہی 22 لوگوں کو قتل کیا جاچکا ہے اور قاتلوں کو سزا دینے کے بجائے مقتولوں سے ہرجانہ وصول کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ 
لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں گزشتہ دو ماہ سے کھلے آسمان، سخت سردی، بارش، موسم کی مار اور اولے کے ساتھ یوگی پولیس کی بربریت کا سامنا کرنے والی ہم اپنی ماؤں بہنوں کو سلام کرتے ہیں۔ آپ کی قربانی ضائع نہیں جائے گی اور جب بھی احتجاج کی تاریخ لکھی جائے گی آپ لوگوں کا نام سہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ آپ ماؤں بہنوں نے جتنی اذیت برداشت کی ہے وہ تمام مسلمانوں پر قرض ہے۔ ہم آپ کا قرض کبھی نہیں اتار سکتے۔آپ نے جس جرات اور ہمت کا مظاہرہ کیا ور جس طرح یوگی اور اس کی پولیس کی اذیت کو ہنستے ہوئے 


برداشت کیا ہے اس کی مثال نہیں مل سکتی۔ آپ کا نام حضرت سمیہ، کے ساتھ لکھا جائے گا اور اللہ تعالی ظالموں اور اس کی حکومت کو نیست نابود کرے گااور اس قوم کو بھی نیست نابود کرے گا جو لوگ اس ظالم حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ جو ان کے بال و پر بنے ہوئے ہیں۔آج یوگی پولیس نے پھر مسلم خواتین پر حملہ کردیا جس میں پانچ خواتین زخمی ہوگئی اور دیگر بے ہوش ہوگئیں۔مرد پولیس نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔پولیس مسلم خواتین کے ساتھ فحش کلمات، بدتمیزی اور بدسلوکی کر رہی ہے۔یہ ہندوستان کی اصلی تہذیب ہے جو  اب نکل کر باہر آرہی ہے۔
 عابد انور 

Comments