دہلی پولیس بے قصور مسلمانوں کو سزا دلانے میں یقین رکھتی ہے۔ شاہین باغ خاتون مظاہرین

عابد انور

Thumb

نئی دہلی،  9مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے شاہین باغ فائرنگ کے ملزم کپل گوجرکو ضمانت پر رہا کئے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی پولیس نے الزم لگایا کہ اس کی منشا خاطیوں سزا دلوانے کی نہیں ہے وہ بھی ہندو مسلم خانے میں بٹ گئی ہے اور وہ صرف بے قصور مسلمانوں کو سزا دلانے میں یقین رکھتی ہے۔
خاتون مظاہرین میں شامل سماجی کارکن ملکہ خاں، نصرت آراء، شیزہ اور ثمینہ نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ فائرنگ کے ملزم کو جلد ضمانت دے دی گئی اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مظاہرہ کرنے والے اور بولنے والوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے اور گولی چلانے والے اور فساد بھڑکانے والوں کو سیکورٹی دی جاتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ خواتین پر فائرنگ کرنا کیا کوئی جرم نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح ضمانت ملنے کے بعد کپل گوجرکا ڈھول نگاڑے کے ساتھ استقبال کیا گیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معاشرہ کس قدر جرائم پسند ہوچکا ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس پر قانونی تساہلی برتنے اور لاپروائی کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اگر پولیس مضبوطی کے ساتھ معاملہ کو پیش کرتی تو ضمانت نہیں ہوتی۔ انہو ں نے کہاکہ دہلی پولیس ملزم طاہر حسین کے پورے خاندان کو گرفتار کر رہی ہے لیکن دہلی کو آگ کے حوالے کرنے والے پاس جانے سے بھی ڈر رہی ہے۔ 

انہوں نے دہلی پولیس پر تعصب سے کام لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ ہم لوگ ان پولیس والوں سے کیسے توقع رکھیں گے جو فسادیوں کے ساتھ مل جاتی ہے، جامعہ، جے این یو اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں لڑکیوں کے ساتھ بربریت کے ساتھ پیش آتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایاپولیس ایک خاص ذہنیت کے ساتھ کام کر رہی ہے اور وہ صرف ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح فسادات کے دوران پولیس کا رویہ سامنے آیا ہے اس پولیس سے کسی منصفانہ تفتیش کی توقع کیسے جاسکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ دہلی پولیس مسلمانو ں کی ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے اور خاص طور پر ان ایف آئی آر کو جس میں ہندو ماخوذ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہلی پولیس پوری طرح ہندو مسلم میں بٹ گئی ہے اور ان کی پوری کوشش ہندوؤں کو بچانے کی ہے۔
ان خاتون مظاہرین نے  راست طور پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کپل گوجر کو ضمانت ملنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے معاشرہ ہی نہیں انتظامیہ بھی تعصب کا شکار ہوچکا ہے اوروہ گرفتار اور ضمانت خاص طبقے کو دیکھ کر دیتی ہے۔ انہوں نے ملک زادہ منظور احمدکا شعر گنگناہوئے کہا ”وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد۔بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ سی اے اے کے خلاف مظاہرین میں سے بہتوں کو اب تک ضمانت نہیں مل سکی ہے جب کہ مظاہرہ کرنا دستوری حق ہے اور سپریم کورٹ نے بار بار اس کو تسلیم کیا ہے لیکن فائرنگ کرنے کا حق  کسی کو نہیں ہے پھر کیسے ان کو ضمانت مل گئی، دہلی پولیس کو جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ اس میں کسی کی جان نہیں گئی لیکن کسی کی جان جاسکتی تھی اور یہ سنگین جرم ہے۔ انہوں نے معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ آج کا معاشرہ خاطیوں کو سزا نہیں دیتا ہے بلکہ استقبال کرتا ہے جس طرح کپل گوجر کا کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کا اس طرح کا استقبال کیاگیا جیسے وہ محاذ جنگ آیا ہو۔ اس سے صرف ہندوستان کی شبیہہ خراب ہوگی نام روشن نہیں ہوسکتا۔ایسے لوگوں پر انتظامیہ کو کارروائی کرنی چاہئے۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور مجرم اور بھی گھناؤنا جرم کریں گے۔ 

انہوں نے دہلی میں حالیہ گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا سی اے اے کے خلاف بولنا جرم ہے؟  انہوں نے کہاکہ دہلی سے دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ سی اے اے کے خلاف لوگوں کو اکسا رہے تھے۔کیا اپنے حق کے لئے اور دستور مخالف قانون کے خلاف بولنا  اور احتجاج کرنا جرم ہے۔مسلمانوں کو صرف احتجاج کرنے پر گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جاتا ہے اور ہندؤوں کو قتل کرنے کے بعد بھی چھوڑ دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ شاہین باغ خاتون مظاہرین پر فائرنگ کرنے والا کپل گوجر کو گزشتہ دیر رات ضمانت پر رہائی مل گئی تھی اور گھر کے قریب پہنچنتے ہی اس کا ڈھول باجے کے ساتھ استقبال کیاگیا اور لوگوں نے کاندھا پر اٹھالیا۔ خیال رہے کہ جھارکھنڈ میں ماب لنچنگ کے ملزم کو اس وقت وزیر مملکت جینت سنہا نے پھول مالا پہناکر استقبال کیا تھا اور اسی کے ساتھ بلند شہرکے تھانہ انچارج انسپکٹر سبودھ کے قتل کے ملزموں کو ضمانت ملنے پر گاؤں کے لوگوں نے پھول مالا اورڈھول کے ساتھ استقبال کیا تھا۔ 

اسی کے ساتھ پنجاب میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مسلسل ریلیاں اور مظاہرے ہورہے ہیں۔ پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر خواتین نے شاہین باغ کی حمایت اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف زبردست ریلی نکالی اور اس ریلی سے مختلف لوگوں نے خطاب کرکے اس سیاہ قانون ملک کو توڑنے والا اور سماج کو تقسیم کرنے والا قرار دیا۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پرخواتین نے یوم عالمی خواتین منایا۔
راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ یہاں پر عالمی یوم خواتین کے حوالے سے بات کی گئی اور خواتین کو ان کے حق کے تئیں بیدار کیا گیا۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں اور عالمی یوم خواتین پران لوگوں نے خواتین کے حقوق اور ان کے درد کوسمجھنے کی اپیل کی۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خاتون مظاہرین میں شامل55سالہ  فریدہ کی بارش میں بھیگنے کی وجہ سے موت ہوگئی۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو اب بند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments