سی سی ٹی وی کس کے لئے ہے کجریوال سچائی کیوں چھپا رہے ہیں۔ شاہین باغ مظاہرین

عابد انور

Thumb

نئی دہلی، 6مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے دہلی فساد کے خاطیوں پر بلاتفریق مذہب کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ کیجریوال کواپنے لگائے گئے سی سی ٹی وی کے فوٹیج کو سامنے لانا چاہئے تاکہ پولیس اور دیگر کے رول کا صحیح پتہ چل سکے کیو کہ ہندی میڈیا صرف مسلمانوں کو بدنام کر رہا ہے۔
خاتون مظاہرین میں شامل محترمہ سیما، نصرت آراء، محترمہ ثمینہ اور ملکہ خاں نے کہاکہ اگر کجریوال کے لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے سے فوٹیج مل جائیں گے اور لوگوں کے سامنے پیش کردیا جائے گا تو لوگوں کو کم از کم یہ پتہ تو چل جائے گا کہ فسادات میں کو ن کون لوگ شامل تھے۔انہوں نے کہاکہ اب تک جتنے بھی ویڈیوفوٹیج سامنے آئے ہیں وہ لوگوں کے موبائل سے بنائے گئے ویڈیو ہیں۔ سرکاری طور پر اب تک اس ضمن میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ آخر فسادات کس نے کروائے۔ خاص طور پر اس ضمن میں جبکہ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مظاہرین کو بدنام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس فساد کی آڑ میں ہمارے مظاہرے کو میڈیا کا ایک طبقہ بدنام کر رہا  ہے۔ 
انہوں نے کہاکہ میڈیا کی رپورٹ دیکھیں توایسا محسوس ہوتا ہے کہ صرف شاہ رخ اور طاہر حسین نے ہی فساد کروایاہے اور ہندی میڈیا اسے کلیدی ملزم بناکر پیش کر رہاہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کاایک طبقہ اپنی غلط بیانی سے بازنہیں آرہا ہے اور اس کے سہارے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ان کے خلاف ماحول بنایا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسی صورت حال میں سرکاری سی سی ٹی وی فوٹیج اس غلط فہمی کو بہت حد تک دور کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کیجریوال پر فسادات کو روک نہ پانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ آج تک انہوں نے فسادیوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے اور نہ ہی اس فساد کی تحقیقات کے لئے اپنی طرف سے کوئی پہل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ دہلی کے عوام نے بہت امید کے ساتھ کیجریوال کو منتخب کیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ دہلی میں فساد بھڑکانے والے اور اشتعال انگیز تقریر کرنے والے بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی جارہی ہے۔ کیجریوال حکومت نے اس کی تحقیقٖات کے لئے کون سا قدم اٹھایا ہے۔ موہن نرسنگھ اور راجدھانی اسکول سے فائرنگ کرنے والے کون لوگ تھے۔اسکول میں جن فسادیوں کو ٹھہرایا گیا تھا اس کے مالک کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ آئی بی کے اہلکار انکت شرما کو کن بنیاد پر ایک کروڑ روپے دئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔کہیں وہ بھی تو دنگائیوں میں شامل نہیں تھا۔ جس نالے سے انکت کی لاش ملی ہے اسی نالے سے بہت سارے مسلمانوں کی لاش ملی ہے۔ ان کا قاتل کون ہے۔انکت شرما کے بھائی نے وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو میں کہا ”انکت کو مارنے والے جے شری رام کا نعرہ لگا رہے تھے“، جے شری رام کا نعرہ کون لگاتا ہے اور آج کل کون لوگ مسلمانوں کو مارنے کے لئے جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہیں۔ انکت شرما کو مسلمان سمجھ کر کہیں فسادیوں نے تو نہیں مارا۔ ان سارے سوال کا جواب کیجریوال حکومت سی سی ٹی وی فوٹیج اور تحقےٖقات کے ذریعہ دے سکتی ہے۔
چنئی سے آنے والے سماجی کارکن منصورنے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے شاہین باغ کی وجہ سے آج ملک میں سیکڑوں شاہین باغ بن چکا ہے اور تمل ناڈو میں ہی صرف 40شاہین باغ ہیں۔ آپ مظاہرین سے پورے ملک کے لوگ ترغیب اور تحریک حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمل ناڈو میں ہم لوگوں نے عہد کیا ہے کہ جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا اس وقت تک ہم لوگ نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آپ لوگوں نے دہلی میں ایک شاہین باغ شروع کیا تھا لیکن اس وقت پورے ملک میں سیکڑوں شاہین باغ ہے اور وہاں خواتین کا اس کالے قانون کے خلاف رات دن مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے دعوی کیا کہ تمل ناڈو کے وزیر اعلی نے ہم مظاہرین سے عدہ کیا ہے کہ تمل ناڈو اسمبلی میں قومی شہریت(ترمیمی)قانون (سی اے اے) اور این آر سی کے خلاف قرارداد منظور کروائیں گے۔ انہوں نے شاہین باغ  خاتون مظاہرین سے کہاکہ آپ کی وجہ سے پورے ملک میں شاہین باغ ہے اور اگر یہ تحریک کمزور پڑگئی تو پورے ملک کے شاہین باغ پر اس کا راست اثر پڑے گا اس لئے آپ لوگ اس تحریک کو پوری شدت سے جاری رکھیں۔
دریں اثناء فرانس کے پیرس سے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے ملنے کے لئے ایک وفد آیا۔لڑکے اور لڑکیوں پر مشتمل اس گروپ نے شاہین باغ آکر خوشی کا اظہار کیا اور کہاکہ اس کے خوب چرچے ہیں اور اس کی شہرت سن کر ہی ہم لوگ یہاں شاہین باغ خاتون مظاہرہ کو دیکھنے آئے ہیں۔ اسی کے ساتھ کچھ حلقوں نے یہ افواہ اڑادیا کہ شاہین باغ مظاہرہ ختم ہوگیا ہے جب کہ پوری شدومد کے ساتھ احتجاج جاری ہے اور زبردست بارش کے باوجود خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اور اس وقت تک مظاہرہ جاری رکھیں گی جب تک کوئی فیصلہ نہیں آجاتا۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں مظاہرین ریلیف کا سامان جمع کرکے فساد زدہ علاقوں میں بھیج رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،،کھجوری، جعفرآباد، موج پور، نو رالہی کالونی، چاند باغ، مصطفی آباد اور جمنار پار کے دیگر علاقوں میں تازہ فساد کی وجہ سے مظاہرہ بند ہے۔

راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ نوجوانوں کی ٹولی ان لوگوں کو گھروں میں جاکر اس قانون کے بارے میں بیدار کر ررہی ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو ابند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments