عابد انور
ہمارے پردھان سیوک دنیا کے کامیاب ترین وزیراعظم ہیں غلط فیصلہ کرنے میں، کیوں کہ انہوں نے اندھ بھکتوں کی ایسی جماعت کھڑی کرلی ہے ان کے ہر غلط فیصلے کو نہ صرف من و عن تسلیم کرتی ہے بلکہ اس کے نفاذ میں جی جان سے لگ جاتی ہے۔ان کے فیصلے پر کسی کو سوال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، مفکرین اور دانشور طبقہ بات ہی یہاں سے شروع کرتا ہے کہ یہ وقت الزام لگانے کا نہیں ہے۔اس کے بعد پردھان سیوک کے ہر قدم کو بھگوان رام کا قدم سمجھ لیا جاتا ہے اور پھر پوری قوم اس کی تعمیل میں لگ جاتی ہے۔ ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس سے کتنے لوگ متاثر ہوں گے، کتنے لوگوں کا دانا پانی بند ہوجائے گا، کتنے لوگ بھوکے مریں گے، کتنے لوگ مختلف طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہوجائیں گے۔ ایک ہی فلسفہ ہوتا ہے کہ اس کی خلاف ورزی ملک سے غداری کے زمرے میں آئے گا اور جو مخالفت کرے گا وہ ملک کا غدار ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ صرف دہلی میں لاکھوں تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، بھوکے پیاس پیدل ہی اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے ہیں لیکن ہمارے مرکزی وزراء رامائن دیکھنے میں مست ہیں۔ پورے ملک میں کروڑوں مزدور پھنسے ہوئے ہیں۔ان کے پاس کھانے پینے کے پیسے نہیں ہیں، دکان،مکان، فیکٹری مالکان نے انہیں نکال دیا ہے۔لاکھوں تعدادمیں صرف گھریلو نوکر ہیں جسے گھرمالکوں نے چھٹی دے دی ہے اور گھر جانے کو کہہ دیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے سبب گاڑیاں ٹرینیں آمد و رفت کے تمام ذرائع بندہیں۔جس کی وجہ سے یہ تمام لوگ پھنس گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے ساتھ مرکزی اور دہلی حکومت کو اس کا انتظام کرنا چاہئے۔ ان مزدوروں کے کھانے پینے، ٹھہرنے اور دیگر ضروریات کا نہ صرف۱علان کرنا چاہئے بلکہ جگہ جگہ کیمپ لگاکر مدد دینی چاہئے لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ جب بھوک و پیاس سے بے حال مزودروں نے پولیس کی لاٹھی ڈنڈا کھاتے ہوئے پیدل ہی نکل پڑے اور انسانی بحران نظر آنے لگا تو کھانے پینے اور اسکول ٹھہرانے کا اعلان کیا گیا۔ لاک ڈاؤن کے ساتھ یہ اعلان کردیا جاتا تو تمام لوگوں کو مدد دی جائے اور کھانے، پینے اور ٹھہرنے کا انتظام کیا جائے گا تو مزدوروں اور بے سہارا طبقوں کو اعتماد ہوتا۔ ہمارے پردھان سیوک اس پر بالکل خاموش رہے، جب سخت تنقید ہوئی تو رقم کا اعلان کیا لیکن اس کا عمل اتنا پیچیدہ ہے کہ غریبوں تک پیسہ پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ انہیں مزدور اس سے مستفید ہوں گے جو رجسٹرڈ ہوں گے۔ ملک میں 90 فیصد مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ اس پردھان سیوک اور حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کھانے پینے اور ٹھہرانے کا اعلان کیا لیکن اس وقت بہت دیر ہوچکی تھی۔ بادی النظر میں لگتا ہے کہ ان کی نیت یہ تھی زیادہ سے زیادہ دہلی سے لوگ چلے جائیں تاکہ کم سے کم کا انتظام کرنا پڑے۔
دہلی چھوڑنے والے مزدوروں کا یہی کہنا ہے کہ بیماری سے بھی مرنا ہے اور بھوک سے بھی مرنا ہے۔ ہمیں مرنا ہر صورت میں ہے تو گھر جاکر ہی کیوں نہ مریں، کم از کم اپنوں کے درمیان تو مریں گے۔ اس دوران پولیس کی جو بربریت سامنے آئی ہے وہ وہ بہت ہی تکلیف دہ ہے اور اس پر ہمارے وزیر داخلہ اور پردھان سیوک نے ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے کہ پولیس کو انسانی رویہ اپناناچاہئے۔ اس کے برعکس پولیس کی پیٹ تھپتھپاتے رہے۔ پردھان سیوک جی یہ مزدور جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ طالبات نہیں ہیں کہ پولیس جس قدر چاہے غیر انسانی رویہ اپنائے، وحشیت اور درندگی کرے۔ بلکہ ان میں سے بڑی تعداد میں آپ کے ہی اندھ بھکت ہیں جو جانوروں کی طرح ٹرینوں میں ٹھس کر 2019میں آپ کو ووٹ دینے گئے تھے۔ آپ نے اسی کا خیال رکھ لیا ہوتا۔ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کی حالت زار پر کانگریس نے حکومت کو اس کی ذمہ داری یاد دلائی ہے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی، سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی کی اترپردیش کی انچارج اورجنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے 21 دن کے لاک ڈاؤن کے دوران کھانے پینے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے پیدل اپنے اپنے گھر وں کوجانے پرمجبور لوگوں کے حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے انہیں ٹرانسپورٹ مہیا کراکر کر مطلوبہ مقام تک پہنچانے یا پھر لاک ڈاؤن کی مدت تک انہیں ضروری سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس سلسلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ پیدل سینکڑوں کلومیٹر دور واقع اپنے گھروں کو جانے والے لوگوں کے مسئلے پر ان کی توجہ دلائی اور کہا کہ حکومت کو ان لوگوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔راہل گاندھی نے ہفتہ کو لوگوں سے ان مزدوروں کی مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا”آج ہمارے سینکڑوں بھائی بہنوں کو بھوکے پیاسے اپنے کنبوں سمیت اپنے گاؤں کی جانب پیدل جانا پڑ رہا ہے۔ اس مشکل راستہ پر آپ میں سے جو بھی انہیں کھانا پانی اور پناہ دے سکے، مہربانی کر کے یہ کریں۔ کانگرس کارکنوں اوررہنماؤں سے مدد کی خاص اپیل کرتا ہوں، جے ہند“۔محترمہ پرینکا نے کہا”یوپی-بہار کی طرف پیدل ہی اپنے گھروں کو روانہ ہونے والے مزدوروں کی حالت دیکھی نہیں جاتی۔ بیرون ملک میں پھنسنے پر لوگوں کو گھر لایا جاتا ہے۔ ان مزدوروں کو بھی گھر جانے کی خواہش ہے۔ یوپی کانگریس’موٹروے ٹاسک فورس‘ بنا کر ان کی مدد کر رہی ہے، مگر حکومت کے تعاون کے بغیر ان کی مدد ممکن نہیں ہے“۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا”ہزاروں غریب خاندان سمیت یوپی، بہار پیدل جانے پر مجبورہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کورونا وائرس سے نہیں تو بھوک سے مر جائیں گے۔ کیا اتنے بڑے انسانی المیہ کا کوئی جواب نہیں۔ کیا بسیں نہیں دے سکتے جو انہیں گھر چھوڑ سکے“۔
پولیس کا رویہ مزدوروں کے تئیں نہایت ہی وحشیانہ، دردندگی اور غیر انسانیت والا ہے۔ جس پولیس اہلکار مزدوروں پر لاٹھیاں برسا رہے ہیں، سبزی پھل فروٹ فروش پر ظلم ڈھا رہے ہیں اس سے اندازہ لگتا ہے کہ ہندوستانی پولیس کا انسانیت سے دور دور تک واسطہ نہیں ہے۔ پولیس کے سلوک سے کبھی ایسا نہیں لگتا کہ اس کی ٹریننگ کسی انسان کے درمیان ہوئی ہے۔ جگہ جگہ ان کو سہولت بہم پہنچانے کے بجائے ان پر ڈنڈے سے حملہ کرنا، چوتڑوں کے بل چلنے پر مجبور کرنا، موٹر سائیکل، اسکوٹر توڑنا، سبزیوں کے ٹیلے کو الٹ دینا،پھل فروٹ کو بکھیردینا،یہاں تک ضروری سامان لے جانے والوں کو مارناپیٹا، یہ کیا ثابت کرتا ہے ان کا انسانیت سے کوئی لینادینا نہیں ہے وہ منوسمرتی کے پروردہ ہیں۔ہندوستانی پولیس دنیا کی بدترین پولیس ہے، مسلمانوں پرپولیس کا ظلم کرنا سمجھ میں آتا ہے ان کو تربیت ہی ایسی دی گئی ہے کہ مسلمانوں کو ہر طرح سے ستاؤ، جو جتنا مسلمانوں کو ستاتا ہے وہ اتنا ہی اعلی آئینی عہدے پر پہنچ جاتا ہے لیکن یہ مزدور تو ہندو ہیں انہیں کیوں مارا جارہا ہے۔ وزیر اعظم جب لباس سے شناخت کرنے کی بات کرتے ہیں تو پولیس کیوں نہیں کرے گی۔ مسلمانوں کو پریشان کرنے کے فراق میں ہندوؤں کو ہی پریشانی میں ڈال دیا۔ بھر بھی ہندو خوش ہیں کہ 20فیصد مسلمان تو پریشان ہورہے ہیں۔
یہ اچھی بات ہے کہ دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں نے انفرادی اور تنظیمی طور پر بلا مذہب و ملت ضرورت مندوں کو کھانا اور ضروری سامان فراہم کرنا شروع کردیا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اس پر غور کریں، اپنے آس پاس کے لوگوں کے درد کو سمجھیں، بہت سے سفید پوش اور اچھے خاصے نظر آئیں گے لیکن ان کے گھر چولہا نہیں جل رہا ہو گا۔ جو جس لائق ہیں وہ مددکا ہاتھ آگے بڑھائیں، اللہ نے ہمارے لئے سرخرو ہونے کا موقع فراہم کیا ہے ہمیں اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ بغیر مذہب و ملت سب کے لئے مدد کا ہاتھ آگے بڑھائیں۔ اس لئے بہت سے یومیہ مزدور ہیں جو روز کماتے ہیں اور روز کھاتے ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ لوگ بھکمری کے دہانے پر ہیں۔ ہم سب کو ان کی مدد کرنی چاہئے۔
9810372335
Bahut better A bid Anwer Bhai
ReplyDeleteBahut bahut shukriya
ReplyDelete