دھمکی اور افواہ سے حالات خطرناک رخ اختیار کرسکتے تھے۔ شاہین باغ مظاہرین

عابد انورThumb


نئی دہلی، 2 مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے شاہین باغ سمیت دہلی کے مختلف علاقوں میں پھیلی افواہ پر فوری طورپر لگام نہ لگانے اور خاطیوں کو جلدی نہ پکڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یہ افواہ کسی بھی بڑے دردناک واقعہ کا پیشہ خیمہ ہوسکتی ہے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ شمال مغربی دہلی میں افواہ پھیلانے کے الزام میں 21 لوگوں کو جبکہ جنوبی دہلی میں 18 لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہیں روہنی سے ایک شخص کو پولس نے پکڑا ہے۔
شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس افواہ کی وجہ سے پورے علاقے میں افراتفری کا ماحول رہا اور اس سے حالات خطرناک رخ اختیار کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر شاہین باغ مظاہرین کو دھمکی دینے والوں کے خلاف بروقت کارروائی ہوتی تو دہلی کے متعدد اضلاع میں اس طرح کے حالات پیش نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب دہلی میں کے متعدد اضلاع میں بھیانک فسادات ہوچکے ہیں۔ ایسے وقت میں ضروری تھا کہ افواہ پھیلانے اور دھمکی دینے والوں پر فوری کارروائی کی جاتی۔ 

خاتون مظاہرین میں شامل سیمانے کہاکہ کچھ خاص علاقے سے دھمکی دینے کے متعدد ویڈیو اور آڈیوں وائرل ہورہے تھے جس میں شاہین باغ جانے کی اپیل کی جارہی تھی لیکن دہلی پولیس ان ویڈیو کو بنانے اور دھمکی دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے کل کا دن افواہوں کا رہا۔انہوں نے کہاکہ یہ اچھی بات ہے کہ مقامی پولیس نے اعلان کیا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی۔
مظاہرین میں شامل نصر ت آراء اور ثمینہ اور سماجی کارکن ملکہ خاں نے کہاکہ ان فواہوں کے پیچھے ایک ہی مقصد تھا کہ شاہین باغ کی خاتون مظاہرین مظاہرہ اور احتجاج چھوڑ کر بھاگ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ ان فواہوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ہم مزید ہمت کے ساتھ مظاہرہ جاری رکھیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ قانون کا احترام کرتی ہیں اور ہر کام قانون کے دائرے میں کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پولیس والوں نے ہم سے کہا تھا کہ مظاہرہ میں آج مائک کا استعمال نہ کیا جائے،ہم نے مان لیا اور پورے دن اور رات میں مائک کا استعمال نہیں کیاگیا۔ مظاہرین نے خاموش رہ کر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم پرامن مظاہرین ہیں ہم نہیں چاہتی ہیں کہ اس مظاہرہ میں کوئی خلفشار پیدا ہو۔
انہوں نے کہاکہ فسطائی طاقتوں کی منشا یہی ہے کہ ہم لوگوں کو ڈر اور خوف زدہ کرکے بھگا دیں لیکن ان افواہ اڑانے والوں ا ور دھمکی دینے والوں سے کہنا چاہتی ہیں کہ ہم لوگ کسی دھمکی سے ڈرنے والی نہیں ہیں اوراس وقت تک بیٹھیں گی جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ انہوں نے کہاکہ فرقہ پرستوں نے دہلی میں ماحول کرکے کئی جگہ سے دھرنا اٹھوادیا ہے لیکن یہ شاہین باغ ہے پرواز اونچی رکھتا ہے  اور کسی سے خوف زدہ نہیں ہوتا۔

قومی راجدھانی میں اتوار کو دنگے کی افواہ اتنی زبردست پھیلی کہ دہلی پولس کے پاس 1880 فون کالآئیں اور افواہ پھیلانے والے 40 لوگوں کو پولس نے گرفتار بھی کرلیا ہے۔پولس نے بتایا کہ سب سے زیادہ فون کالیں 1013 مغربی دہلی پولس علاقے سے اور جنوبی علاقے سے 538 فون کال آئیں۔ شمالی علاقے سے 244 کال،جبکہ وسطی دہلی سے 41، مشرقی دہلی علاقے سے 12 اورنئی دہلی سے 30 کالیں آئیں۔ذرائع کے مطابق مغربی علاقے میں 481 کالیں صرف  مغربی دہلی سے جبکہ باہری دہلی سے 222 کالیں اور دوراکا سے 310 کالیں آئیں۔جنوبی  علاقے سے 413اور جنوبی دہلی سے 127 کالیں، شمالی  علاقے  روہنی سے 168 کالیں اور شمال مغربی دہلی سے 54 کالیں جبکہ نئی دہلی سے ایک بھی کال نہیں آئی۔

واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں کچھ دنوں تک ہوئے تشدد کے بعد اب اتوار کی شام دارالحکومت کے چار اضلاع اور ان کے آس پاس کے علاقوں میں تشدد کی افواہ پھیلنے سے لوگوں میں افراتفری مچ گئی تھی جس کے بعد دہلی پولیس کو واضح کرنا پڑا کہ حالات پرامن ہیں۔اس دوران تشدد کی افواہوں کے پیش نظر  سیکورٹی وجوہات سے ڈی ایم آر سی نے اپنے کچھ میٹرو اسٹیشنوں بند کر دیئے۔ اگرچہ کچھ دیر بعد سبھی اسٹیشنوں کو کھول دیا گیا تھا۔اس کے بعد دہلی پولیس نے ٹویٹ کرکے کہا کہ تشدد کی خبر افواہ ہے۔ پولیس نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور کسی بھی افواہ پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔دہلی کے دوارکا، روہنی، مغربی اور جنوب مشرقی علاقوں اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں تشدد کی افواہیں اڑائی گئی تھیں۔واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ کے نزدیک دو گروپوں کے درمیان تصادم سے بچنے کیلئے اتوار کو اس علاقے میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیاگیا اوربڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکارکو تعینات کردیا گیا تھا۔ہندو سینا نے یکم مارچ کو شاہین باغ سڑک خالی کرانے کی دھمکی دی تھی۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں مظاہرین ریلیف کا سامان جمع کرکے فساد زدہ علاقوں میں بھیج رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،،کھجوری، جعفرآباد، موج پور، نو رالہی کالونی، چاند باغ، مصطفی آباد اور جمنار پار کے دیگر علاقوں میں تازہ فساد کی وجہ سے مظاہرہ بند ہے۔ جب کہ سیلم پور میں خواتین نے دوبارہ مظاہرہ شروع کردیا ہے۔
راجستھان کے امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس قانون کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا ہورہی ہے۔ نوجوانوں کی ٹولی ان لوگوں کو گھروں میں جاکر اس قانون کے بارے میں بیدار کر ررہی ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی مظاہرہ کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

Comments