کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک قومی شہریت (ترمیمی)قانون ہے۔ شاہین باغ خاتون مظاہرین

عابد انور

Thumb

نئی دہلی،  17مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کورونا وائرس سے خوف زدہ ہوکردھرنا ختم نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کورونا وائرس سے نہ ڈرنے مگر احتیاط ربرتنے کے عزم کے ساتھ کہاکہ کورونا وائرس سے تو صرف کچھ لوگ مریں گے مگر اس سیاہ قانون کی وجہ سے کروڑوں افراد متاثر ہوں گے اور لاکھوں لوگوں کی زندگی  جہنم بن جائے گی۔ 
شاہین باغ خاتون مظاہرین میں شامل کنیز فاطمہ، ملکہ خاں اور شیزہ، نصرت آرا ء اور دیگر خاتون نے کہا کہ پہلے تو دہلی میں فساد کرکے ہمارے دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن جب اس میں ناکام رہے تو اب کورونا وائرس کا بہانہ بناکر ہمارے دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ احتیاط برتنے کے حق میں ہیں اور لوگ صفائی ستھرائی کا مکمل خیال رکھ رہے ہیں اور ماسک بھی پہن رہے ہیں اور دھرنا کی جگہ پر صفائی وغیرہ رکھی جارہی ہے۔ 
انہوں نے احتیاط کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ اس کے لئے تخت لگائے ہیں تاکہ خواتین الگ الگ بیٹھ سکیں،ہر تخت کا فاصلہ دوسرے تخت سے دو میٹر کا ہے اور اس پر صرف دو خواتین بیٹھ سکیں گی۔اس طرح خواتین کا خواتین کے درمیان فاصلہ رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ دہلی حکومت کو ہماری اتنی فکر کیوں ہے، آج مظاہرے کو 94 واں دن ہے مگر دہلی حکومت یا مرکزی حکومت کا کوئی نمائندہ ہمارے دکھ درد کو جاننے نہیں آیا۔ سخت ترین سردی میں ہم لوگ بیٹھی رہیں مگر کسی نے ہماری تکلیف کو جاننے کی کوشش کی۔ سخت سردی میں ہماری جان جاسکتی تھی مگر اب کورونا کا ڈر دکھاکر ہمارے دھرنے کو ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔ 
مظاہرین نے سوال کیا کہ کیا جیل میں اتنے سارے لوگ کیوں بند ہیں؟ ایک ساتھ اتنے زیادہ لوگوں کے رہنے کی وجہ سے ان کو کورورنا نہیں ہوگا۔ ٹرین میں جا نوروں کی ٹھس کر لوگ جاتے ہیں، کیا وہاں کرونا کا خوف نہیں ہے۔ بسوں میں، میٹرو میں ایک ساتھ اتنے سارے لوگ سفر کرتے ہیں کیا وہاں کورنا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کورونا سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے لیکن سوال یہی ہے کہ اس سیاہ قانون سے جو لوگوں کی زندگی کورونا سے بھی بدتر ہونے والی ہے اس کی فکر کریں یا کورورنا کی کریں۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت کو ہماری فکر ہوتی تووہ ہم سے بات کرتی نہ کہ طرح طرح کے طریقے اپناکر ہمیں بدنام کرتی۔ 
 شاہین باغ خاتون مظاہرین نے  دعوی کیا کہ دہلی فسادات کے دوران دہلی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی تھی اور وہ کہہ رہی تھی کہ پولیس ہماری نہیں سن رہی ہے لیکن اب وہی حکومت پولیس کا سہارا لے رہی ہے۔  انہوں نے کہاکہ ہم لوگ اپنے عزم پر قائم ہیں۔
خیال رہے کہ آج سہ پہر ڈھائی بجے ایس ڈی ایم کے آنے کا تھا لیکن وہ لوگ نہیں آئے اور ان کی طرف سے کہا گیا کہ شاہین باغ خواتین ان کے آفس پر آکر بات کریں لیکن خواتین بیریر تک گئیں اور کہا کہ جن کو بھی بات کرنی ہے وہ مظاہرہ گاہ پر آکر بات کرے۔ ہم لوگ وہاں نہیں جائیں گی۔ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ کے مذاکرات کار شاہین باغ آکر خواتین سے بات کرکے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرچکے ہیں جن پر سماعت 23مارچ کو ہے۔ 
 واضح رہے کہ کورونا کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان، دہلی حکومت نے ہر طرح کے واقعات اور دھرنے مظاہروں پر پابندی عائد کردی ہے۔ دریں اثنا، جم، نائٹ کلب، تھیٹر، سپا سینٹرز، ہفتہ وار مارکیٹیں بھی بند رہیں گی۔ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف وبائی امراض ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ اس میں دو سال تک قید اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔ شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج پر بھی یہ نیا حکم نافذ ہوگا۔ یہ فیصلہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی زیرصدارت ایک اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ وزراء اور متعلقہ محکموں کے اعلی عہدیدار اس میں موجود تھے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ 50 سے زیادہ افراد کو سماجی، مذہبی، ثقافتی، سیاسی سمیت ہر قسم کے پروگراموں اور دھرنے میں جمع نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پہلے یہ تعداد 200 تھی۔ فی الحال، شادی اس سے مستثنیٰ ہے۔ اس کے علاوہ جم، نائٹ کلب، اسپاس، ہفتہ وار مارکیٹیں بھی 31 مارچ تک بند کردی گئیں۔
 مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ بند ہے لیکن سیلم پور جعفرآباد م میں  شروع ہے۔بہار کے سہسرام میں شاہین باغ بناکر خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ اڑیسہ کے بھدرک میں ’شاہین باغ بھدرک‘ بناکر خواتین قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ حضرت نظام میں میں خواتین کے احتجاج کا آج50واں دن ہوگیا ہے۔26جنوری سے احتجاج شروع ہوا تھا۔ اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے ناکام کردیا۔ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، آزاد مارکیٹ،جامع مسجدمیں مظاہرہ جاری ہے۔
راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور،اودن پور اور ٹونک کے موتی باغ میں خواتین کا احتجاج جاری ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسورکے نیلم باغ، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو اب بند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے،پکڑی برواں نوادہ،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور،،کوٹہ، اودے پور، جودھپور اور ٹونک،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور تمل ناڈو کے وانم باڑی سمیت 20 جگہ وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments