دہلی پولیس ہندو فسادی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے۔ شاہین باغ مظاہرین

عابد انور

Thumb

یہ فساد پرامن مظاہرہ کو بدنام کرنے کیلئے کیا گیاتھا
نئی دہلی،  11مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فساد متاثرین کے ایف آئی آر درج نہ کرنے کے الزام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ ملک کے لئے نیک شگون نہیں ہے اور اس سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔
خاتون مظاہرین میں شامل محترمہ شیزہ، محترمہ نصرت آراء، ملکہ خاں اور گروپ آف ہوپ کے چیرمین رضوان احمد نے الزام لگایا کہ میڈیا میں ایسی خبریں آرہی ہیں کہ جن لوگوں کے دکانیں،مکان اور دیگر چیزیں جلائی گئی ہیں یا فساد میں کسی کا قتل کیا گیا ہے، پولیس والے نامزد ایف آئی آر نہیں لکھ رہے ہیں اور متاثرین پر دباؤ ڈالا جارہاہے کہ وہ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔(واضح رہے کہ کسی بھی معاوضہ کے لئے ایف آئی آر کی کاپی کی ضرورت ہوتی ہے)انہوں نے کہاکہ اس رویے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی پولیس کا رویہ کیسا ہے اور انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی پولیس کا رویہ خاطیوں کو بچانے والا جیسا ہے۔
انہوں نے کہاکہ فساد کی وجہ سے سیکڑوں خاندان اجڑ  چکے ہیں، دکان اور مکانات جلائے گئے ہیں۔ ان کا کوئی سہارا نہیں ہے لیکن جو مدد کررہے ہیں ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگانے کی بات سامنے آرہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ فسادات کے لئے قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف احتجاج کرنے والے ذمہ دار نہیں ہیں۔ شاہین باغ اور اس کے جیسے سیکڑوں مظاہرے ہورہے ہیں مگر کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اترپردیش سمیت ملک کے کئی حصوں میں مظاہرین کو پریشان کئے جانے ’لاٹھی چارج کئے اور دیگر تکلیفیں پہنچائے جانے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن مظاہرین پرامن مظاہرہ کرتے رہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ شمال مشرقی دہلی میں فساد دراصل شاہین باغ سمیت سیکڑوں شاہین باغوں کو بدنام کرنے کی سازش تھی جس میں وہ فسادی ناکام ہوچکے ہیں۔ 

انہوں نے ساتھ ہی حکومت کے رویے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا میں شاہین باغ اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف باتیں ہورہی ہیں لیکن ہماری حکومت اس پر خاموش ہے اور ایک انچ نہ ہٹنے کی بات کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو حکومت کے عوام کی بات نہیں سمجھتی پھر اس کو سمجھنے والا بھی کوئی نہیں رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو عوام کے جذبات کو سمجھنا چاہئے اور کوئی بھی حکومت کروڑوں عوام کو جذبات کو نظر انداز کرکے بہتر طور پر حکومت نہیں کرسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی  قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر پر سوال اٹھارہے ہیں۔

اسی کے ساتھ شاہین باغ میں قومی یکجہتی اور ہم مشربی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہولیکا کو جلایا گیا اور کچھ ہندؤں کے خواتین کے ساتھ ہولی بھی کھیلی گئی۔ اس موقع پر آزادی کے نعروں کے ساتھ ملک کے دستور کو بچانے کے بھی نعرے لگائے گئے۔ اس موقع ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی مظاہرین بھی شامل تھے۔ تمام لوگوں نے جوش و خروش کے ساتھ ہولیکا جلانے میں حصہ لیا۔
اسی کے ساتھ حضرت نظام میں میں خواتین کے احتجاج کا آج46واں دن ہوگیا ہے۔26جنوری سے احتجاج شروع ہوا تھا۔ وہاں کے انتظام و انصرام دیکھنے والے محمد عمر اور شیخ غلام جیلانی نے بتایا کہ اس احتجاج میں شریک ہونے والے میں سے سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، مشہور وکیل پرشانت بھوشن، ہندو سینا کے صدر یوراج سنگھ، انجلی بھاردواج، راہل اور گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے ذمہ داروں شامل ہیں۔ انہوں نے حکومت کی بے حسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ اب تک یہاں کوئی نمائندہ ہمارے دکھ درد کو جاننے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی۔ انہوں نے بڑے بورڈ پر لکھا ہے ”سی اے اے، این آر سی، این پی آر ہٹانا ہے بھارت کو بچانا ہے“۔
اسی کے ساتھ پنجاب میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مسلسل ریلیاں اور مظاہرے ہورہے ہیں۔ پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر خواتین نے شاہین باغ کی حمایت اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف زبردست ریلی نکالی۔

اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔کل پولیس کے آنے سے کچھ بدمزدگی پیدا ہوگئی تھی لیکن جلد ہی پولیس وہاں سے چلی گئی۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پرخواتین نے یوم عالمی خواتین منایا۔

راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور،اودن پور اور  ٹونگ کے موتی باغ میں خواتین کا احتجاج جاری ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خاتون مظاہرین میں شامل55سالہ  فریدہ کی بارش میں بھیگنے کی وجہ سے موت ہوگئی۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو اب بند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور،،کوٹہ، اودے پور، جودھپور اور ٹونک،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments