شاہین باغ مظاہرہ: سی اے اے کی زد میں پہلے مسلمان آئیں گے پھرسکھ آئیں گے۔ سکھ مظاہرین

عابد انور

Thumb

نئی دہلی، 7  فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ  میں حکومت سے ا س قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکھوں نے کہاکہ اس قانون کے سلسلے میں حکومت گمراہ عوام کو کررہی ہے اور اس کی زد میں پہلے مسلمان آئیں گے اس کے بعد سکھ آئیں گے۔
انہوں نے اس قانون کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سماج اور ملک کو تقسیم کرنے والا ہے اور حکومت نے بہت سوچ سمجھ کر یہ قانون لائی کہ تاکہ اقلیتوں کو تقسیم کرکے اپنا الو سیدھا کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت حکومت جو کچھ بھی اس قانون کے بارے میں کہہ رہی ہے اس پر یقین نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ اس قانون کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کر رہی ہے۔
سردار ہربنس سنگھ نے کہاکہ تقریباً دو مہینے (مظاہرہ کا 53 واں دن) سے اس سیاہ قانون کے خلاف جس طرح یہاں کی خواتین نے لڑائی لڑی ہے وہ بہت ہی خوش آئند ہے اور سکھ طبیقہ مکمل طور پر آپ کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کے پرامن مظاہرے کو طرح طرح سے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن شاہین باغ مظاہرہ ہر امتحان میں کامیاب رہا ہے اور بدنام کرنے والوں کو اپنی منہ کھانی پڑی۔ انہوں نے کہاکہ وہ لوگ یہاں آکر دیکھیں یہاں خاتون مظاہرین کے تئیں ان کا نظریہ بدل جائے گا۔
مظاہر ہ میں شامل ایک بزرگ سکھ نے کہاکہ اس قانون کے خلاف پورے ملک کے لوگ خلاف ہیں اور سکھ طبقہ بھی اس کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس قانون کی تلوار پہلے مسلمانوں پر چلے گی اور اس کے بعد سکھوں پر بھی چلے گی۔ یہی حکومت کا منشا ہے خواہ وہ کچھ بھی دعوی کرلے۔ انہوں نے کہاکہ سی اے اے’این آر سی اور این پی آر کے سلسلے میں شہریت کے ثبوت طلب کئے جارہے ہیں۔ یہ ہندوستانی شہریوں کی توہین ہے۔ مظاہرے میں شامل سکھ خواتین نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کو اس قانون کے خلاف لڑائی لڑنے کے لئے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب کی سکھ خواتین شاہین باغ خواتین کا ساتھ دینے آئی ہیں اور ہم اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھیم آرمی کے نمائندوں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کیا اور کہاکہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر ملک بھر میں شاہین باغ بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور آپ کے لئے ہر جگہ لڑائی لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باباصاحب کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف جو کچھ بھی ہوگا اس کی مخالفت کریں گے اور سی اے ے آئین کے خلاف ہے۔
اس کے علاوہ جن ناٹیہ منچ اور دیگرمیوزیکل اور ڈرامہ گروپ نے مختلف گیت پیش کرکے شاہین باغ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اسی کے ساتھ کل مذاہب دعائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ہندو سینا کے سربراہ یووراج سنگھ نے شرکت کی۔ 

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ چار دنوں کے دوران دو بار فائرنگ کا واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ گاندھی جی کے ہم شکل ترنگا یاتراکے ساتھ آج جامعہ ملیہ اسلامیہ میں  مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے لئے آئے اور گاندھی جی کا مشہور بھجن’رگھوپتی راگھو راجا رام‘ گایا۔ اس کے علاوہ جامعہ ملیہ کے مظاہرہ گاہ پر ایک انڈیا گیٹ بنایا ہے جس میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شہید ہونے والوں کے نام لکھے جائیں گے۔ انڈیا گیٹ تیار کرنے والی حفصہ اور سید سالک حسن نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے خلاف ہمارا علامتی احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کی علامت انڈیا گیٹ ہے جسے ہم نے یہاں بنایا ہے۔ ہم یہاں انڈیا گیٹ بناکر اور اس پر اس قانون کے خلاف احتجاج میں شہید ہونے والوں کا نام لکھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں انقلابی چائے بھی ملتی ہے جسے غنچہ فاؤنڈیشن کے محمد انس پلاتے ہیں۔ انہو ں نے بتایا کہ روزانہ صبح گیارہ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک تقریباً چار پانچ ہزار کپ چائے پلاتے ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے،نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے جس میں شیو مندر سے بھی مدد لے لی جاتی ہے۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ گزشتہ رات خوریجی خواتین مظاہرہ سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سلمان خورشید نے خطاب کیا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً  سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، جے پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کا جذبہ قابل دید ہے اوراندور سمیت پورے مدھیہ پردیش میں خواتین سڑکوں پر نکل رہی ہیں۔ یہاں پر بھی اہم لوگوں کا آنا جانا جاری ہے اور مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج  (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا تھا اور مولانا طاہر مدنی سمیت 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔گھنٹہ گھر خاتون مظاہرین نے پورے اترپردیش سے نو  (9) کو خواتین کو گھنٹہ گھر پہنچنے کے لئے ’کال‘دی ہے۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے، اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، چمپارن، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،  نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار، چمپارن،مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار،  رکسول بہار، بھاگلپور، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،  آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں اور ممبئی میں مختلف مقامات،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،۔روشن باغ منصور علی پارک  الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ، احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

Comments