جامعہ میں پولیس بربریت: دہلی پولیس نے اپنی تاریخ میں سیاہ باب کا اضافہ کیا ہے۔شاہین باغ مظاہرین

عابد انور

Thumb

نئی دہلی، 11  فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری خاتون مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ و طالبات پر اور تغلق آباد  میں پولیس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہلی پولیس نے اپنی تاریخ میں سیاہ باب کا اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گارگی کالج میں طالبات پر حملہ اور ان کے ساتھ جسمانی استحصال کرنے والے غنڈوں کے تئیں پولیس تماشائی بنی رہتی ہے اور وہی پولیس جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آتی ہے تو طلبہ و طالبات پر حملہ کرتی ہے اور ان کے خفیہ اعضاء پر حملہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح جے این یو میں طلبہ اور طالبات پر غنڈے حملہ کرتے رہے لیکن اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ انہوں نے کہاکہ یہی پولیس جے این یو اور گارگی کالج میں بے جان ہوجاتی ہے اور جامعہ آتے ہی کہاں سے ان کے اندر جان پیدا ہوجاتی ہے یا یہ مخصوص ذہنیت کا کمال ہے کیوں کہ پولیس پر ایک مخصوص ذہنیت کے تحت کام کرنے کا الزام لگاتے رہیں گے۔
 شاہین باغ خاتون مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ و طالبات پر اور تغلق آباد میں خاتون مظاہرین کی حمایت منہ پر سیاہ پٹی باندھ کر مظاہرہ کیا  اور ان خواتین کے تئیں اظہار یکجہتی کیا۔ واضح رہے کہ کل پولیس اور مبینہ طور پر سنگھ پریوار کے وابستہ غنڈوں نے خواتین پر حملہ کرکے ان کے ساتھ مار پیٹ کی اور قابل اعتراض نعرے لگائے۔ 

سماجی کارکن اور خاتون مظاہرین میں شامل محترمہ ملکہ نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ اور خاص طور پرطالبات پر پولیس نے حملہ کیا ہے وہ ظلم کرنے کے باب میں ایک اضافہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس نے بدنامی سے بچنے اور کیمرے میں قید ہونے سے بچنے کے لئے لاٹھی نیچے سے چلائی ہے اور طالبہ کے پرائیویٹ پر لاٹھی سے حملہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ طالبات نے کیمرے کے سامنے پولیس کی اس وحشیت کااظہار کیا ہے اور کہا کہ کس طرح مرد پولیس نے ان کے ساتھ چھیڑ خانی کی ہے جب کہ وہاں پر خاتون پولیس بھی موجود تھی۔  

محترمہ ملکہ نے کہاکہ میڈیا، اعلی حکام اور مرکزی حکومت کے وزرائے کے گارگی کالج میں طالبات پر خاموشی اور جلد کارروائی نہ کرنے پر تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ بیٹی بچاؤ یٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگاکر سب سے زیادہ خواتین کا ہی استحصال کیا  ہے اور سب سے زیادہ ان کے لیڈر آبروریزی کے واقعات میں ماخوذ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کے رہنما جس طرح خواتین کے بارے میں تبصرہ کرتے ہیں وہ ان کی ذہنیت کی غماز ہے۔
خاتون مظاہرین نے دہلی میں عام آدمی پارٹی کی جیت پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ کا کرنٹ صحیح جگہ پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مرکزی حکومت کے وزرائے نے شاہین باغ کی خواتین کی تکلیف کو سمجھے بغیر انہیں بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور انتخاب کے دوران ترقی، تعلیم،صحت اور روزگارکے بجائے شاہین باغ شاہین باغ چلاکر ہمیں ذہنی اذیت پہنچانے کی کوشش کی اور  ان کے وزرائے شاہین باغ کو سامنے رکھ کر ایک مخصوص طبقہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام صحیح فیصلہ سنادیا ہے اور نفرت پر محبت کی جیت ہوچکی ہے اور عوام نے نفرت کو مسترد کرکے سماجی آہنگی کو بگاڑنے والوں کو سبق سکھادیا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔کل مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی کوشش کی تھی جس میں پولیس نے جامعہ کے طلبہ و طالبات کے ساتھ بربریت کامظاہرہ کیا درجنوں ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے جس میں اہم لوگ حمایت کرنے کے لئے آرہے ہیں۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے۔ راجستھان کے کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کافی بیدار ہیں۔ یہاں پر بھی مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج  (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا تھا  اور 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں حالانکہ خالی کرانے کی کوشش کی لیکن پھر خواتین وہاں دوبارہ جمع ہوگئیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے ارریہ کے فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،  نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج بہار، نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر، ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اپدے پور،جودھپور،راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور‘ احمد آباد گجرات، بنگلور، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج،  تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر،  آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد، اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments