تحفظ کی ضمانت ملنے پر ایک طرف روڈ کھولنے پر شاہین باغ خاتون مظاہرین راضی

عابد انورThumb


نئی دہلی، 22 فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے مذاکرات کار کی سپریم کورٹ کے سامنے ان کے مسائل اٹھانے اور تحفظ کی یقین دہانی کے بعدایک طرف کا راستہ کھولنے کے لئے راضی ہوگئے ہیں بشرطیکہ 24 گھنٹے تحفظ کے لئے سپریم کورٹ ہدایت جاری کرے۔سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سادھنا رام چندرن آج صبح ساڑھے دس بجے بغیر اطلاع کے پہنچ گئیں اس وقت کم تعداد میں مظاہرین تھے اور سب خواتین ترو تازہ ہونے کے لئے گھر گئی ہوئی تھیں اور اطلاع ہونے پر خواتین مظاہرہ کے مقام پر پہنچ گئیں۔ 
خاتون مظاہرین نے تحفظ کے تئیں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحفظ کا ذمہ لیا جائے تو ایک طرف کاراستہ کھولا جاسکتا ہے۔ 
مظاہرین نے سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کے سامنے چند مطالبات بھی پیش کئے ہیں جن میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آرکو مسترد کیا جائے، جامعہ ملیہ اور شاہین باغ کے لوگوں کے خلاف جو معاملات درج کئے ہیں کہ اسے واپس لیا جائے۔ تحفظ کے لئے مظاہرہ  گاو کو اسٹیل سیٹ گھیرا جائے گا۔تحفظ کی ذمہ داری دہلی پولیس کو نہ دی جائے دیگر ایجنسی کو دی جائے کیوں کہ دہلی پولیس پر اعتماد نہیں ہے اور اگر سیکورٹی کے دوران کوئی انہونی ہوجائے تو متعلقہ افسران کو فوراً برخاست کیا جائے اور سپریم کورٹ اس پر ہدایت جاری کرے۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران جو واقعات پیش آئے ہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس کی جانچ کی جائے۔جن وزراء اور لیڈروں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کے خلاف نازیبا تبصرے کئے ہیں سپریم کورٹ اس پر سماعت کرکے مناسب کارروائی کرے۔

 سادھنا رام چندرن نے آج پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ یہاں سے چلے جائیں بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ آپ مظاہرہ بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے تاکہ دوسروں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ اس لئے ہم نے کل بند روڈ کا جائزہ لیا تھا۔ ساری سڑکیں آپ نے بند نہیں کی ہیں اس میں کچھ سچائی بھی ہے اور ہم صورت حال سے عدالت عظمی کو آگاہ کریں گے۔ 
مظاہرین نے اس بات کا بھی شکوہ کیا کہ حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ساری ذمہ داری مظاہرین پر ڈال دیا۔انہوں نے کہاکہ گیند حکومت کے پالے میں ہے اور فیصلہ کرنا ان کا کام ہے۔ مظاہرین نے کہاکہ سپریم کورٹ اس پربھی توجہ دے کہ ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ شاہین مظاہرین سے مشہور سماجی کارکن تحسین پونا والا نے خطاب کیا۔ 
پولیس نے نوئیڈا کالندی کنج روڈ کو کھول دیا ہے۔ گزشتہ 70 دنوں سے جاری مظاہرہ کو بہانہ بناکر پولیس نے نونمبر کالندی کنج روڈکو بند کردیا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت پریشانی ہورہی تھی جب کہ اس روڈ کا مظاہرہ کی مقام سے کوئی لینا دینانہیں ہے۔سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے کل اس روڈ کا اور مہایا فلائی اوور روڈ کا جائزہ لیا تھا۔ کچھ خاتون مظاہرین نے کہا کہ سپریم کورٹ کو قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف دائر عرضی پر اتنی سرعت کے ساتھ سماعت کرنی چاہئے جس تیزی کے ساتھ روڈ کھلوانے والی عرضی پر کررہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہماری پریشانیوں کو سمجھے گا۔ 
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ہزاروں کی تعداد میں رات آٹھ بجے طلبہ و طالبات اور عام لوگوں نے شاہین تک مارچ نکالااور سی اے اے، این آر سی  اور این پی آر کے خلاف نعرے لگائے اور شاہین باغ پہنچ کر شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین یہاں پرامن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے مظاہرہ میں تنوع اور حکومت کی توجہ مبذول کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ نیا کر رہے ہیں وہاں خطاب کرنے والوں میں عائشہ ملا(ریسرچ اسکالر)، مریم سلیم (سماجی کارکن)نرگس سماجی کارکن وغیرہ شامل تھے۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔  اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی  آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ،دہلی،آرام پارک خوریجی،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج،  مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments