شاہین باغ خواتین اس تحریک کو کسی طرح سے بھی کمزور نہ ہونے دیں: مولانا سجاد نعمانی

عابد انورThumb


نئی دہلی، 14   فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین سے اتحاد پر قائم رہنے اور انتشار سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے مشہور عالم دین اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولا نا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تحریک چلانے والی خواتین سے کہاکہ اس تحریک کو کسی طرح سے بھی کمزور نہ ہونے دیں۔
انہوں نے بعض طاقتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ طاقتیں اس تاک میں ہیں کہ کب اس تحریک کو ختم کردیا جائے اور بعض طاقتیں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گی لیکن آپ کو اس کا شکار نہیں ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شاہین باغ کے نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کہیں کوئی رکاوٹ پید اہوجائے اور یا کسی غلط فہمی شکار ہوجائیں تو کسی بزرگ سے مشورہ کریں اور اپنے درمیان اختلافات کو ختم کریں۔
انہوں نے شاہین باغ تحریک چلانے والوں سے ہر طرح کے اختلافات سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ کو اختلافات سے ہر حال میں گریز کرنا ہے کیوں کہ کچھ طاقتیں آپ کے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار بیٹھی ہیں۔ آپ کو اختلاف سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن دوسرا اس سے فائدہ اٹھاکر کو آپ کو منتشر کردے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ آپ کی تحریک کا ہی کمال ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں کی اسمبلیوں نے اس کالا قانون کے خلاف قرار داد پاس کردی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس قانون کی مذمت کی جارہی ہے اور آپ کی حمایت میں مظاہرے کے جارہے ہیں۔اس لئے اس کی کامیابی کے تئیں کوئی  شبہ کی ضرورت نہیں ہے۔
مولانا سجاد نعمانی نے آپ خواتین کے مظاہرے کی وجہ بین الاقوامی اخبارات اور میگزین میں اس کالے قانون کے سلسلے میں موجودہ حکومت پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ نے اس قانون خلاف قراداد پیش کی ہے۔ بین الاقوامی فورم پر آپ کی حمایت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک عزیز اس وقت سخت اقتصادی بحران سے دوچار ہے اس پر قابو پانے کی بجائے ہمارے حکمراں غیر ضروری قانون پاس کرکے لوگوں کو الجھارہے ہیں۔ اس قانون کی وجہ سے سرمایہ کار اپنا سرمایہ ملک سے باہر لیکر جارہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا سوال کر رہا ہے کہ اس قانون کی کیا ضرورت تھی۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر الزام لگایا کہ اس کی دلچسپی باہر سے سرمایہ لانے پر نہیں بلکہ ملک سے سرمایہ باہر بھیجنے پر ہے۔
شاہین باغ میں خواتین مظاہرین سے میں سے ملکہ خاں اور نصرت آراء نے بتایا کہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر خاتون مظاہرین نے مودی کو مدعو کیا ہے اور دل کی شکل کئی کارڈ نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں جس پر لکھا  ہے کہ”مودی تم کب آؤگے“۔ یہ کارڈ مسٹر مودی کو شاہین آنے کا دعوت دے رہے ہیں۔اس کے علاہ کئی طریقے سے خواتین نے مظاہرہ کو جاری رکھا ہے اورکچھ نہ کچھ نیا کیا جارہا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مارچ کی کوشش کے دوران پولیس کی بربریت کا نشانہ بننے والے طلبہ و طالبات کی حمایت میں اہم لوگ آرہے ہیں۔ مظاہرین کا جذبہ پولیس کی بربریت سے کم نہیں ہوا ہے اور اسی شدت سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیا۔ 

شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے جس میں کئی اہم سماجی اور سیاسی کارکن حمایت کرنے کے لئے آرہے ہیں۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کافی بیدار ہیں۔ یہاں پر بھی مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج  (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔
اگر اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے ارریہ کے فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
مہاراشٹر کے سلوڑ میں 13 فروری سے خواتین کا مظاہرہ شروع ہوا ہے۔ جس کو خطاب کرنے کے لئے مرکزی وزیر راؤ صاحب پاٹل موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت جلد ہی اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔ شاید یہ پہلا مظاہرہ ہے جس سے کسی مرکزی وزیر نے خطاب کیا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،  نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج بہار، نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر، ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اپدے پور،جودھپور،راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور‘ احمد آباد گجرات، بنگلور، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج،  تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر،  آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد، اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments