شاہین باغ بند ہوگیا تو پورے ملک کے شاہین باغ کے ساتھ دھوکہ ہوگا: شاہین باغ مظاہرین

عابد انورThumb


نئی دہلی، 18 فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے قانون واپس لئے بغیر روڈ کھولنے کو دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر یہ شاہین باغ بند ہوگیا تو پورے ملک کے شاہین باغ کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔ یہ بات خاتون مظاہرین نے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار کے سامنے کہی۔
مظاہرین نے کہاکہ جب ہم یہاں بیٹھی ہیں تو پریشانی ختم نہیں ہورہی ہے اور حکومت ہماری بات نہیں سن رہی ہے تو دوسری جگہ مظاہرہ منتقل کرنے کے بعد تو حکومت اور بھی ہماری بات نہیں سنے گی۔ جب سخت ترین سرد راتوں میں ہم یہاں بیٹھی رہیں تو حکومت نے کوئی توجہ نہیں د ی اور اس کے برعکس ہمیں بدنام کیاگیا، ہمیں دہشت گرد کہا گیا، پانچ سو روپے لیکر بیٹھنے والی کہا گیا طرح طرح کی باتیں کرکے ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ بدنام کرنے والوں میں امت شاہ سے لیکر دیگر وزراء شامل ہیں لیکن ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔
ایک دیگر خاتون  نے کہاکہ وزیر داخلہ امت شاہ کہتے ہیں کہ بٹن اتنا زور سے دباؤ کہ کرنٹ شاہین باغ کو لگے، ایک دوسرا وزیر کہتا ہے کہ ملک کے غداروں کو گولی مارو.....اور اسی طرح کے دل آزار اور خلاف قانون نعرے لگائے جاتے رہے لیکن کارروائی کسی کے خلاف نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ یہاں جمہوریت کس قدر کمزور ہوگئی ہے کہ گولی چلانے والوں کوچھوڑ دیا جاتا ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ انہوں نے امتیاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اگر کوئی چلانے والا کوئی مسلمان ہوتا ہے تو پولیس کیا کرتی۔ انہوں نے کہاکہ گولی چلانے والوں اور برقعہ پہن کر آنے والی کو بغیر کوئی تکلیف پہنچائے ہم انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔
انہوں نے جامعہ میں پولیس کی بربریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ایک طرف بیٹی پرھاؤ اور بیٹی بچاؤں کا نعرہ لگاتی ہے لیکن جب یہی بیٹی اپنے مطالبات کو لیکر سڑکوں پر اترتی ہے کہ انہیں پولیس سے پٹواتی ہے، ان کے حساس اعضاء پر حملے کرواتی ہے۔ ہمیں گولی مارنے کی بات کی جاتی ہے، کیا ہم ہندوستانی نہیں ہیں۔ آخر ملک میں کون ساقانون چل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں دو ماہ سے مینٹل ٹارچر (ذہنی اذیت)کیا جارہا ہے۔ جس چینل کو دیکھتی ہوں وہی ہمیں دہشت گرد کہتے ہیں، ٹکڑے ٹکڑے گینگ کہتے ہیں، ملک کے ٹکڑے ٹکرے کرنے والے کہا جاتا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کو کہا کہ ہم سڑکوں پر آئیڈیا آف انڈیا کو بچانے آئے ہیں۔ خاتون مظاہرین نے کہاکہ راستہ بند ہونے سے ہونے والی تکلیف کا احساس ہے اور اس سے ہم لوگ بھی متاثر ہیں لیکن کل ملک کے غریب، پسماندہ، قبائلی، دلت سماج اور اقلیتوں کو پریشانی ہونے والی ہے یہ تکلیف اس کے سامنے کچھ نہیں ہے۔ 

دو ہندو خاتون جو مظاہرہ میں شروع سے حصہ لے رہی ہیں، کہا کہ ہم ہندو ہیں اور ہم اس سیاہ قانون کے خلاف ساتھ دینے آئی ہیں کیوں کہ معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ ہر کمزور طبقہ کا ہے اور ہمارے وجود کی لڑائی ہے اس لئے ہم ڈتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت اس قانون کو واپس لے لیتی ہے ہم آدھے گھنٹے کے اندر راستہ کھول دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت میں بیٹھے کچھ لوگوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کیا یہ منی پاکستان ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج یہاں شاہین باغ پورے ہندوستان کا تاج بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ احتجاج کا اختیار ہمیں آئین نے دیا ہے نہ کہ حکومت نے اور جس آئین نے حکومت کو اختیار دیا ہے وہی آئین ہمیں احتجاج کرنے کا بھی حق دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قانون عوام کیلئے ہوتا ہے نہ کہ عوام قانون کے لئے۔ اسی لئے حکومت کو کوئی ایسا قانون نہیں بنانا چاہئے جس سے عوام کو کوئی تکلیف پہنچے۔ اگر اس کالا قانون کو واپس نہیں لیں گے تو ہم بھی اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کے خلاف اس وقت پورا ملک شاہین باغ بن چکا ہے اور اگر حکومت نے اسے واپس نہیں لیا تو اس میں بہت شدت آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی علا مت ہے اور اس کے نتیجے میں آج ملک کے کونے کونے میں سیکڑوں شاہین باغ ہے۔ اگر ہم نے بغیر منزل کے اس شاہین کو ختم کیا یا یہاں سے اس دھرنا کو منتقل کیا تو اس کا منفی اثر دوسرے شاہین باغوں پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کا مظاہرہ خواہ کہیں بھی ہورہا ہو لیکن ہر جگہ شاہین باغ کے نام سے ہی مظاہرہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہاں اپنے حقوق کا دفاع، ملک کے آئین اور دستور کو بچانے کے لئے سڑکوں پر ہیں نہ کہ کوئی جشن منانے کے لئے کہ مظاہرہ کو کہیں منتقل کرلیں۔
سپریم کورٹ کے مذاکرات کار مقرر کئے جانے کے بعد آج سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے اورسادھنا رام چندرن نے آج یہاں شاہین باغ مظاہرین نے درمیان ان کا موقف جاننے کے لئے یہاں آئے تھے اور انہوں نے کھل کر بات کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کی بات سننے آئے ہیں اور آتے رہیں گے۔ یہ موقع ہمارے پاس اتوار یعنی 23فروری تک ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آپ کے مظاہرے کو سنجیدگی سے لیا ہے اسی لئے اس نے مذاکرات کار کے طور پر ہمیں بھیجا ہے۔ہم آپ سپریم کورٹ کو آپ کی تکلیف اور موقف سے آگاہ کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ کورٹ کے آپ کے حق کو پہچانا ہے اور مظاہرہ کرنا آپ کا جمہوری حق ہے یہ بات سپریم کورٹ نے بھی مانی ہے۔
محترمہ سادھنا رام چندر نے خواتین مظاہرین کا اس بات کیلئے شکریہ ادا کیا ہے کہ آپ نے عدالت پر اعتماد کیا ہے۔ سنجے ہیگڑے نے خاتون مظاہرین کی بات سے متاثر ہوتے ہوئے کہا کہ جب تک آپ جیسی خاتون اور لڑکیاں موجود ہیں اس وقت ملک کی جموریت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔ قبل ازیں مسٹر ہیگڑے نے سب سے پہلے مظاہرین کو عدالت عظمی کا فیصلہ انگریزی میں پڑھ کر سنایا اس کے بعد محترمہ رام چندرن نے پھر سے ہندی میں فیصلہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔محترمہ رام چندرن نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہاکہ احتجاجی مظاہرہ کرنا آپ کا حق ہے لیکن اس سے دوسروں کے حقوق میں رخنہ نہ  پڑے اور عوامی سہولیات پر تمام کا مساوی حق ہے۔ سڑک پر یہاں سے روزانہ گزرنے والوں کو بھی برابر کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہاکہ عدالت عظمی کی ہدایت کے حساب سے اہم سب مل کر حل نکالنا چاہتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ ہم ایسا حل نکالیں گے کہ پوری دنیا میں مثال بن جائے۔
اس کے علاوہ مذاکرات کار کے تیسرے رکن وجاہت حبیب اللہ نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے بات کی اور مسئلے کا حل کس طرح نکالا جائے اس پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیا۔
خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے بتایا کہ یہاں پرامن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ،دہلی،آرام پارک خوریجی،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج،  مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور‘ احمد آباد گجرات، بنگلور، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج،  تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments