ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں اور نہ ہی اس کاکوئی خوف ہے۔شاہین باغ خاتون مظاہرین

عابد انورThumb


نئی دہلی، 29 فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کچھ غیرسماجی طبقوں کے ذریعہ ویڈیو وائرل کرکے شاہین خاتون مظاہرین کو نشانہ بنانے کی دھمکی پر سخت افسوس اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی خوف ہے۔
خاتون مظاہرین میں سرگرم رول ادا کرنے والی خواتین میں سماجی کارکن ملکہ خاں، نصرت آراء، سماجی کارکن شیزہ، محترمہ ثمینہ نے انتظامیہ پر لاپروائی برتنے کاالزام لگاتے ہوئے کہاکہ اگر اس طرح کی دھمکی کوئی مسلمان دے رہا ہوتا درجنوں دفعات کے تحت پولیس اب تک گرفتار کرکے جیل بھیج چکی ہوتی لیکن ایسا لگتاہے کہ پولیس ایسے لوگوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اس لئے متعدد ویڈیو اور آڈیو وائرل ہورہے ہیں جس میں شاہین باغ خاتون کو تباہ کرنے اور حملہ کرنے کی بات کہی جارہی ہے۔ انہوں نے حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ یہاں کے امن و امان کو برقرار رکھا جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ شاہین باغ میں خواتین کامظاہرہ مکمل طور پر پرامن اور قومی یکجہتی کا مظہر ہے۔ ہم لوگ دستور کے تحفظ کے لئے یہاں بیٹھی ہیں اور شاہین باغ نے ملک میں احتجاج کرنے کانظریہ بدل دیا ہے اور یہی وجہ سے پورے ملک سے ہی نہیں دنیا سے لوگ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کو دیکھنے، سمجھنے اور حوصلہ بڑھانے کیلئے آرہے ہیں اور ایک طرح یہ مظاہرہ ہندوستانیت کو پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں اس مظاہرہ کے بارے میں غلط باتیں کہنا اور اس پر حملہ کرنے کی بات کرنا ملک کو بدنام کرنے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر ابتک متعدد حملے ہوچکے ہیں لیکن ہم نے حملہ آوروں کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے پولیس کے حوالے کردیا۔ 

ان خواتین دہلی فسادات میں مارے گئے لوگوں کے تئیں اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ ہندو مسلمان نہیں بلکہ انسان مراہے۔ اگر یہ بات سمجھ لے کہ دنگااور فسادات سے صرف انسانوں کا نقصان ہوتاہے، ملک کانقصان ہوتا ہے، ملک کامالی خسارہ ہوتا ہے تو کوئی بھی محب وطن ایسی حرکت کرنے کے بارے میں نہیں سوچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس فساد نے دونوں طبقوں (ہندو مسلمان) کو غمزدہ کردیا ہے۔اس لئے ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہئے جو ایک دوسرے سے لڑواتے ہیں۔
سماجی کارکن اور کانگریس کے لیڈر انتخاب عالم نے بھی فسادات پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ احتجا ج کرنا جمہوری حق ہے اس کی اجازت آئین نے دیا ہے۔ انہوں نے کانگریس کی لیڈر اور سابق کونسلر عشرت جہاں کو گرفتار کئے جانے اور ان پر دفعہ 307لگانے کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ دہلی پولیس اپنا پروفیشنل کردار بھول گئی ہے اور اپنے آقا کے اشارے پر معصوم لوگوں کو گرفتار کرکے اترپردیش پولیس کی راہ پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایڈووکیٹ عشرت جہاں خوریجی میں پرامن مظاہرہ کر رہی تھیں، وہاں کسی کوکوئی تکلیف نہیں تھی اور مظاہرہ بھی پرائیویٹ لینڈ پر ہورہا تھا اس کے باوجود  مرد پولیس نے ان کے ساتھ دھمکا مکی کرتے ہوئے گاڑی میں دھکیل دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی کی صورت حال دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں ہے، نہ قانون کا احترام کیا جاتا ہے، نہ انسانی حقوق کا، بلکہ ایسا لگتاہے کہ یہاں جنگل راج ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائے، لوگوں میں قانون کے تئیں اعتماد قائم کرنے کیلئے سخت قدم اٹھائے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ووٹ کی سیاست چھوڑ کر ملک کے وقار کے تئیں سوچے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں خوریجی میں پولیس نے مبینہ طور پر طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین کو ہٹادیا تھا اور مظاہرین کا انتظام وانصرام سنبھالنے والی سابق کونسلر ایڈووکیٹ عشرت سمیت پانچ لوگوں کو جہاں پولیس نے پہلے حراست میں لیا اور پھر 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے میڈیارپورٹ کے مطابق محترمہ عشرت پر دنگا بھڑکانے کا الزام لگایا گیاہے اوران پر دفعہ 307 لگائی گئی ہے۔ویڈیو فوٹیج میں مبینہ طور پر پولیس کو وہاں بنائے گئے انڈیا گیٹ کو توڑتے اور ٹینٹ کوپھاڑتے اور اکھاڑتے دیکھا جاسکتا ہے۔ان کی رہائی کے لئے متعدد سماجی کارکنوں نے اپیل کی ہے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین نے سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے پولیس کے رویے کی مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔حالانکہ حوض رانی میں بھی پولیس کی زیادتی کی خبر سامنے آئی ہے اس کے باوجود میں وہاں خواتین ڈتی ہوئی ہیں۔مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،،کھجوری، جعفرآباد، سلیم پور، موج پور، نو رالہی کالونی، چاند باغ، مصطفی آباد اور جمنار پار کے دیگر علاقوں میں تازہ فساد کی وجہ سے مظاہرہ بند ہے۔ جب کہ سیلم پور میں خواتین نے دوبارہ مظاہرہ شروع کردیا ہے۔
راجستھان کے امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس قانون کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا ہورہی ہے۔ اسی کے ساتھ دوسری ریاستوں سے سماجی کارکنان اظہار یکجہتی کے لئے پہنچ رہے ہیں۔اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی مظاہرہ کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

Comments