سرسید کا خواب تعلیمی اداروں کے قیام سے ہی پورا ہوگا:ایڈووکیٹ سرفرازاحمد صدیقی /Sir syed Education- sarafraz ahmed siddiqui

نئی دہلی،
  سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور اٹارنی سولیسٹر سرفراز احمد صدیقی نے مسلمانوں پرتعلیم اور صرف تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہاکہ صحیح معنوں میں سرسید کا خواب اور ویژن اسی وقت پورا ہوگا جب ملک کے مسلمان اور خاص طور پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قدیم طلبہ ان کے دو سالہ یوم پیدائش کے موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طرح ہی کوئی یونیورسٹی قائم کرنے کا عہد کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کی تمام تر پسماندگی خواہ وہ تعلیمی ہو یا سماجی،سیاسی ہو یا معاشی اور اس طرح کی تمام بیماریوں کا علاج تعلیم میں ہی مضمر ہے۔انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا میں سرسید کا دوسو سالہ یوم پیدائش کا جشن پورے  دھوم دھام سے منایا جارہا ہے لیکن کہیں سے بھی یہ عہد یا عزم یا اعلان  نہیں کیا جارہاہے کہ ان کے نام پر کوئی تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے گا۔ 
انہوں نے کہاکہ خوشی کی بات ہے علی گڑھ برادری دنیا کے بیشتر ممالک اور تمام شعبہائے حیات میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں اور اعلی عہدے پر ہیں، کوئی بڑا صنعت کار ہے تو کوئی بڑا ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ وغیرہ لیکن دوسرا تاریک پہلو یہ بھی ہے کہ آج تک ان لوگوں کی طرف سے سرسید کے نام پر کوئی بڑا ادارہ کے قیام کی اطلاع نہیں آئی ہے جب کہ اگر عزم کرلیں کوئی مشکل نہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طرح دوسری یونیورسٹی قائم نہ کیا جاسکے۔
ایڈووکیٹ سرفراز  نے کہاکہ صرف توجہ کرنے اور اس کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اس سمت میں قدم بڑھاتے ہیں تو سر سید احمد خاں کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی بہتر ین خراج عقیدت نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم طویل عرصے سے سر سید احمد خاں کے یوم پیدائش کے موقع پر ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیامیں دھوم سے سرسید ڈے مناتے ہیں اور اس موقع پر مرغن غذا اور قورمہ بریانی ذوق و شوق سے کھاتے ہیں لیکن ذرا سوچئے اگر ان کی سالگرہ پر قرآن خوانی کرکے اور قورمہ بریانی کے پیسے بچاکر جمع کرتے تو اب تک کئی یونیورسٹیاں قائم کرلیتے۔
انہوں نےنے کہاکہ پوری مدت کو چھوڑئے صرف دو سوسالہ یوم پیدائش کا جشن جو پوری دنیا میں منایاجارہا ہے اگر اس میں آنے والے اخراجات کو یونیورسٹی کھولنے کے مد میں جمع کردیا جائے تو ہم علی گڑھ جیسا ادارہ قائم کرنے کی سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔انہوں نے مسلمانوں میں جہالت پر ہر پروگرام میں بحث ہوتی ہے ا ور لمبی لمبی تقریریں کی جاتی ہیں لیکن ذرا غور کریں کہ کیا کبھی کسی بات پر عمل کیا جاتا ہے۔ ہماری ناکامی کی ایک بڑی وجہ تعلیم کا فقدان ہے اور اس سمت میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ ادارے قائم ہوبھی رہے ہیں تو ان تک غریب بچوں کی پہنچ نہیں ہورہی ہے اور صرف اہل ثروت کے بچے ہی ان اداروں میں جا پاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسے ادارے کے قیام کی ضرورت ہے جہاں غریب کے بچے بھی تعلیم حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے ضرورت اس بات کی ہم ان صلاحیتوں کو تلاش کرکے ان کی رہنمائی کریں اور وسائل مہیا کرائیں پھر آپ امید افزا نتائج کا نظارہ کریں گے۔ مسلمانوں میں بڑی تعداد میں آئی اے ایس، آئی پی ایس، آئی ایف ایس، ڈاکٹرس انجینئر، وکلاء اور ججز پیدا ہوں گے۔بس ہمیں سرسید کے ویژن پر پوری توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

Comments