غزل
کسی کا عشق مرے دل میں ہوگیا پیدا
صدا اسی کی ہر اک جا سنائی دیتی ہے
کیا ہے عشق نے آنکھوں کو اسقدر روشن
کہ روشنی سی ہر اک سو دکھائی دیتی ہے
کہ روشنی سی ہر اک سو دکھائی دیتی ہے
نہیں ہے دور؛مری روح کے قریب ہے وہ
جھلک اسی کو تو مجھ میں دکھائی دیتی ہے
جھلک اسی کو تو مجھ میں دکھائی دیتی ہے
یہ سچا پیار ہے ہاں سچا پیار ہے میرا
یہی صدا مجھے دل سے سنائی دیتی ہے
یہی صدا مجھے دل سے سنائی دیتی ہے
نہ میری روح نہ میرا بدن خلاف اس کے
کہ مجھ پہ اس کی حکومت دکھائی دیتی ہے
کہ مجھ پہ اس کی حکومت دکھائی دیتی ہے
سلوک ایک سا کرتی نہیں ہے الفت بھی
ملن کسی کو کسی کو جدائی دیتی ہے
ملن کسی کو کسی کو جدائی دیتی ہے
نہ فکر کیجئے اس کی ولاء یہ دنیا ہے
یہ نیکیوں کے صلے میں برائی دیتی ہے
یہ نیکیوں کے صلے میں برائی دیتی ہے
قاہرہ مصر
Comments
Post a Comment