عالمی یوم خواتین شاہین باغ خواتین کے درد اور پریشانیوں کے نام ہوگا۔ شاہین باغ خاتون مظاہرین

عابد انور

Thumb

نئی دہلی،  7مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کے اس دن کے موقع پر ہمارے درد اورپریشانیو ں کو سمجھیں گے اور کہاکہ عالمی یوم خواتین شاہین باغ خواتین کے درد اور پریشانیوں کے نام ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ کل پوری دنیا میں خواتین کا دن منایا جائے گا اور اس دوران خواتین کے مسئائل، خواتین کی پریشانیاں، خواتین کو درپیش چیلنج اور خواتین کی ترقی کے لئے کیا اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے اس پر بات کی جائے گی لیکن ہم خواتین یہاں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ سمیت پورے ملک میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے زائد سے سڑکوں پر ہیں مگر اس کی سدھ لینے کے لئے آج تک حکومت کا کوئی نمائندہ نہیں آیا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی خواتین کا احترام ہے۔ جس ملک میں خواتین سڑکوں پر ہوں ان کیلئے یوم خواتین کیا معنی رکھتے ہیں۔  
شاہین باغ خاتون مظاہرین میں شامل کنیزفاطمہ، نصرت آراء سماجی کارکن سیما اور دیگر نے کہا کہ ہمارے لئے عالمی یوم خواتین کوئی معنی نہیں رکھتا ہے کیوں کہ ملک میں ہماری آواز سننے والا کوئی نہیں ہے۔ سب کا رویہ نظرانداز کرنے والا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس بار عالمی یوم خواتین پر شاہین باغ خاتون مظاہرین کا نام خاص طور پر لیا جائے گا اور عالمی یوم خواتین شاہین باغ خواتین کے نام ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم خواتین کے بارے میں لمبی لمبی باتیں کرتے ہیں لیکن میں اس وقت سب سے زیادہ پریشان خواتین ہی ہیں کیوں کہ ملک میں جو بھی مسائل پیش آتے ہیں اس کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر ہی پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواہ مہنگائی، یا نوٹ کی منسوخی سب سے زیادہ متاثر خواتین ہی ہوئی ہیں اور اس کے لئے گزشتہ چھ برسوں کے دوران سب سے زیادتی کے واقعات خواتین کے ساتھ ہی پیش آئے ہیں۔ 

انہوں نے کہاکہ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مظاہرے میں خواہ وہ لکھنؤہو، یا جامعہ ہو یا دیگر جگہ، ہر جگہ خواتین کو نشانہ بنایاگیا۔ان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم کی پارٹی کے لوگوں نے ہی ہمیں پانچ روپے میں بکنے والی کہہ کر بدنام کیا لیکن اب تک ان لوگوں کے خلاف ہمارے وزیر اعظم نے کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ بالکل خاموش رہے۔ان خواتین نے کہاکہ جامعہ میں 15دسمبر اور فروری میں لڑکیوں کے ساتھ جس طرح بربریت کی گئی ہے اور ان کے پرائیویٹ پارٹس پر حملہ کیا گیا ہے اور اس پر ہمارے وزیر اعظم خاموش رہے تو کیا اب بھی یوم خواتین  منانے کے لئے کچھ بچا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یوم عالمی خواتین کے موقع پر ہمارے وزیر اعظم ہماری بات سنیں گے اور سی اے اے کو واپس لینے کے ساتھ خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دینے کا دیرینہ مطالبہ پورا کریں گے۔ اس کے علاوہ کنیز فاطمہ نے وزیر اعظم کے نام ایک میورنڈم بھی لکھا ہے۔
مظاہرین میں شامل شاہین کوثر نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر کہاکہ ہمارے خواتین مظاہرے کو بدنام کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی کچھ پرائیویٹ نیوز چینلوں نے طرح طرح کی باتیں پھیلائیں اور یہاں تک کل کہدیاگیا کہ ھرنا ختم ہوگیا ہے اور دھرنا میں کوئی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری لڑائی ذاتی نہیں ہے بلکہ ہم ملک کو توڑنے والوں کے خلاف میدان میں ہیں۔ پہلے یہ سمجھا گیا کہ خواتین کسی لائق نہیں ہیں اور مسلم خواتین نے بتادیا کہ وہ لڑائی لڑنے میں کسی کے پیچھے نہیں ہیں۔ خاص طور پر جب بات ملک کی ہو، آئین کی ہو، ملک کی مشترکہ تہذیب و ثقافت کی ہو توہم خواتین کسی حد تک بھی جاسکتی ہیں۔ 
انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین میں بیداری آگئی ہے اور اپنے حق کے لئے آنے والے وقت میں زیادہ مستعدی کے ساتھ باہر آئیں گی اور اپنے حقوق کے لئے لڑیں گی۔ انہوں نے مودی حکومت پرطنز کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے جس قانون کو مسلم خواتین کے لئے نجات دہندہ قرار دیا ہے وہ قانون مسلم خواتین کے گھر کو برباد کرنے والا ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئی عورت اپنے شوہر کو جیل بھیج کر اپنے گھر کو آباد کیسے کرسکتی ہے۔

اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین یوم خواتین کے موقع پر اپنے مظاہرے کو خاص بنانے والی ہیں اور اس موقع پر مختلف اسٹال لگائیں گی اور اس کے ذریعہ روپے جمع کریں گی جو دہلی فسادزدگان کو بھیجا جائے گا۔ 
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں مظاہرین ریلیف کا سامان جمع کرکے فساد زدہ علاقوں میں اب بھی بھیج رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ نوجوانوں کی ٹولی ان لوگوں کو گھروں میں جاکر اس قانون کے بارے میں بیدار کر ررہی ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔

اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو ابند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments