راکھ کی ڈھیرپر رحم کا ناٹک

عرش منیر

Thumb

یہ بعد محرم ماتم کرنے نکل آئے- شرم نہیں ہے تو پھر سے جاکر ڈربے میں ویسے ہی چھپ جاءو جیسے اسوقت روپوش تھےجب بلوائی دلی پولیس کی پشت پناہی میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی تھی- پہلے شسودیا اب راہل کیا کر رہے ہو میاں -جب دلی کو چتا پر ستی کیا جارہا تھا اسوقت تو گھر میں دبکے تھے- راہل میاں آپ کی سیاست سےعوام کو نقصان ہی پہونچ سکتا ہے فائدہ نہیں- وہ زمانہ گیا جب سونیا جی نے من موہن جی کےنام سے ٹٹی کے اوجھل شکار خّوب کھیلا اب مسلمانوں کو مزید بیوقوف مت بنانے کی کوشش کیجئے جس وقت دلی جل رہی تھی آپ نے اس وقت نکل کر فساد زدہ علاقے کا دورہ کیا دھرنا پر بیٹھے --- ایک ریپ کیس میں دلی سے دور دوسرے اسٹیٹ میں آپ لوگ دھرنا دینے نکل پڑتے ہیں اور آپ سب دلی میں رہتے ہیں پڑوس میں پولیس کی پشت پناہی میں بلوائیوں نے مسلمانوں کے خون سے بیچ سڑک پر ہولی کھیلا اور وہاں موجود میڈیا کے لوگوں کو مار بھگایا ---میڈیا کے چند فوٹو جرنلسٹ پر گولیاں چلائی گئ سونیا جی تب خاموش رہیں -کجریوالی آپ کے سارے مسلمان چہرے پانی کا بھانپ بن کر اڑگئے تھے اسوقت کیجریوال جیت کی تھکن اتارنے کے لئے گھر میں لمبی تان کر سو گئےتھے-وقت سے اٹھ گئے- جب مسلمانوں کو مار کر ڈرا کر ان کے گھروں کو جلا کر ان کے املاک لوٹ کر دنگائی اپنے آقاءوں کو رپورٹنگ کرنے کے لئے جا چکے تھے اس سارے اپیسوڈز کو دیکھ کر نہیں لگتا جیسے سب کچھ سجا سجایا ایک گیم تھا-زمین پر مار کر یا ایسا کہہ لیجیئے بے گناہوں کو مار کر مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنا تھا- ایک قسط تو ہوا اب اگلی قسط میں تھوڑا اور دہشت پھر تھوڑا اور بربریت پھر فائنل گیم شاید- دشمنوں کے حوصلے کافی بلند ہیں یا تو علاقائی سرکاریں ان سے ڈری ہوئی ہیں یا سبھوں کا نامہء اعمال اس "بگ باس"کے پاس پہونچ چکا ہے یا پھر علاقائی سرکاروں کا ان کے ساتھ کوئی خفیہ سمجھوتہ ہو چکا ہے- اب اپنے بنگال کی طرف آتی ہوں -یوپی سرکارکا کیا کہوں یوگی کا عمل اور شکل دونوں ہی دہشت کا استعارہ بن چکا ہے- ہاں تو ہمارابنگال یہاں پچھلے دنوں ایک حادثہ آیا بھی اس حادثہ کے آنے سے پہلے اور اس طوفان کے گزرنے کے بعد کافی کچھ کہا سنا گیا دیدی نے کہا بھی کے گولی مارو جیسے نعرہ کو برداشت نہیں جائے گا اور شاہ کی تانا شاہی یہاں نہیں چلے گی- لیکن شاہ اپنی نفرت بھری چھبی کو لے کر آیا بھی گولی مارو کے نعرہ سے پورا شہید مینار اور کلکتہ گونجتا رہا- مہمان کو نہایت ہی احترام کے ساتھ رخصت گیا ان کو روکنے یا دروازہ ان پر بند کر نا تو دور کی بات ہے پولیس بھی مستعدی سے ان کی حفاظت کرتی رہی ان کا پروگرام کامیاب رہا - بنگال کےعوام تک یہ پیغام بڑی خوبصورتی سے بھیج دیا گیا کہ اب بنگال بھی شاہ جب چاہیں اپنی قدموں تلے روند سکتے ہیں-دیدی پر ہمیں بڑا بھروسہ ہے ان کا سیکولر مزاج دوست دشمن سب کا خیر مقدم کرنے کے لئے تیار رہتا ہے-
علاقائی حکومتوں کے پرت اب کھلنےشروع ہوئے ہیں! ہمارا حساب بڑا کچا ہے جوڑ جمع اور ضرب میں ہم سدا کے کمزور رہیں ہیں -ان حالات میں کسی کا اعتبار اور کیوں کیا جائے -- لوگوں خصوصا مسلمانوں کی معصومیت کا کیا کہنااب بھی کسی آسمانی مدد کی طلب میں بیٹھے ہیں خود کو اللہ کے راستے پر چلنے میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں اور اللہ سے یہ امید کرتے ہیں کہ وہ ان کی بات سن لیں - سیاسی مولبیوں کی بھکتی صبح و شام کرتے ہیں جس کی کرنی چاہئے اس سے کوسوں دور جا چکے ہیں عالمی سیاست سے کسی حد تک بے خبر اور ملکی سیاست کے نبض سے ناواقف ہماری قوم ہے - دنیا کے بڑے چھوٹے دہشت گرد کیا کیا سازش اس قوم کے خلاف رچنے میں مصروف ہے اس سے نابلد ہیں - سعودی عرب جیسے امریکی کالونی کا ہر سال یہ قوم اپنی تباہی کے باوجود بھی اربوں ارب روپئے کا فائدہ کروانے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا ئے رہتی ہے- وہ سعودی حکومت جس کی سفاکی اس بات کی بھی اجازت نہیں دیتی ہے کہ وہ دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہورہے مظالم پر لب کشائی کرے یا اس سپر پاور سے سوال کرے جس کے وہ بے دام غلام بنے ہوئے ہیں-اگر یہ ہندوستانی اور پاکستانی مسلمان ایک سال بطور احتجاج حج پر نہ جائے تو ان کا کیا بگڑ جائے گا ہاں اس ملک کا کاروبار ضرور متاثر ہو گا - اپنے گھر میں بیٹھ کر خدا کو پکار سکتے ہو -
اس کی عبادت کر سکتے ہو- بڑے بڑے جلیل القدر اولیاء کرام کتنی بار حج کیا کرتے تھے کیا وہ خدا سے قریب نہیں تھے - دس دس بار حج کرنا اور عمرہ کرنا تو فیشن بنا لیا گیا ہے تو غیر قوم کیسے سمجھے گی کہ اس افراتفری اور فرقہ وارانہ فساد نے ان کا کچھ نقصان بھی کیا ہے- کچھ تو حالات کو سمجھیے سیاسی اونٹ کب کس کس کروٹ بیٹھ رہا ہے اس کو دیکھیئے اس قدر بےخبری کیوں اور کس کے بھروسے آپ کا تو کوئی پرسان حال نہیں ہے آپ کا نہ کوئی بڑا اخبار ہے نہ ہی آپ کا کوئی پاور فل چینل - میڈیا بک چکی ہے اخبار سے لے کر ٹی وی چینل سب ان کے ہیں آپ کا کیا ہے.؟ اس غربت میں بھی خود کو بادشاہ سمجھ کر بیٹھے ہیں نہ تمہارا کوئی ہمدرد ہے- جہاں اور جب چاہتے ہیں تمہیں گھیر کر بلوائی مار دیتے ہیں- تم اور تمہاری سیاسی پارٹیاں تمہارے نوزائیدہ قائدین کٹھ ملاءوں کی ٹولیاں منھ میں انگلی دبائے بیٹھے رہتے ہیں -یہ ہے تمہاری اوقات- اس کو سمجھ لو جتنی جلدی اتنا بہتر ہوگا-

Comments