عابد انور
نئی دہلی، 22مارچ (عابد انور) آج شاہین باغ خاتون مظاہرین کو نشانہ بناکر پیٹرول بم پھینکا گیا جس سے مظاہرین کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ البتہ وہاں قریب کے کھوکھے کو نقصان پہنچا۔ کھوکھا کرب اسپتال کے قریب تھا۔ اس کے ساتھ بریکیڈ کے پاس بھی دھماکہ ہوا جس میں آگ دیکھی جاسکتی ہے۔سب پر کنٹرول ہے۔کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ شاہین باغ مظاہرہ ختم کرنے کی سازش کی کڑی کا ایک حصہ تھا۔ ماضی میں اس طرح کی متعدد ناکام کوشش ہوچکی ہے۔ مسلمان گھبرائیں نہیں، جنتا کرفیو پرعمل کریں، محتاط رہیں، مستعد رہیں، اس کے پیچھے کے کھیل کو سمجھیں اور اسے ناکام کریں۔ خاتون مظاہرین عزم اور حوصلے کے ساتھ دٹی ہوئی ہیں۔ شام میں حسب سابق پوری شدت کے ساتھ مظاہرین آئیں گے اور اس مظاہرہ میں جان پھونکیں گے۔ میڈیا کو افواہ پھیلانے کا موقع نہ دیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس وقت پولیس الرٹ پر ہے اور خاص طور پر شاہین باغ میں تو پوری طرح الرٹ پر ہے اس کے باوجود سریتاوہار کی طرف سے کوئی بھی آکر بم پھینک جاتا ہے اور پولیس اسے روک نہیں پاتی۔ اسے سمجھا جاسکتا ہے۔ گرفتاری کی اطلاع نہیں ہے۔
شاہین باغ خاتون مظاہرین نے جنتا کرفیو پر عمل کرتے ہوئے صرف پانچ مظاہرین نے مظاہرہ میں شاہوئیں، سارے تخت خالی تھے۔ ان پر چپل رکھا تھا، یانو سی اے اے، نو این آر سی،نو این پی آر لکھا تھا۔
درین اثناء پولیس نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں فائرنگ اور شاہین باغ میں مظاہرے کے مقام کے قریب آتش زنی کے واقعات کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔جنوب مشرقی ضلع کے پولیس ڈپٹی کمشنر راجندر پرساد مینا نے کہا کہ آج صبح نو بج کر 15 منٹ پر شاہین باغ مظاہرے کے مقام کے پاس آتش زنی کی اطلاع ملی۔ شاہین باغ تھانے کی پولیس موقع پر پہنچی تو پتہ چلا کہ ایک بینر، دری اور بانس میں آگ لگی ہوئی تھی اور کچھ ٹوٹا ہوئی بوتلیں بھی پڑی ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی جائے وقوعہ کے سامنے گلی میں کچھ دودھ کی بوتلیں ملی ہیں۔مسٹر مینا نے کہا کہ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ایک شخص نے آگ پکڑنے والے اشیاء پھینک کر لائٹر سے اس میں آگ لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح جامعہ میں مظاہرے کے مقام کے پاس گیٹ نمبر چھ کے قریب ایک خالی کارتوس، ایک لائٹر اور کچھ ٹوٹی ہوئی بوتلیں ملی ہیں۔پولیس ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ دونوں مقامات پر ایف ایس ایل کی ٹیم پہنچ کر جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ اس واقعہ میں جامعہ نگر اور شاہین باغ تھانے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ کئی ٹیمیں تشکیل دے کر معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف تین ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری احتجاج کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتوار کو ایک بار گولی چلنے اور شاہین باغ میں مظاہرے مقام کے پاس پیٹرول بم پھینکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔شاہین باغ مظاہرے میں شروع سے وابستہ رہیں حنا احمد کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے نو بجے کے تقریب نامعلوم شخص مظاہرے کے مقام کے نزدیک پٹرول بم پھینک کر فرار ہوگیا۔ پولیس موقع پر پہنچ کر جانچ کررہی ہے۔
محترمہ احمد نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے جنتا کرفیو کی اپیل کا احترام کرتے ہوئے ہم نے مظاہرے کے مقام سے دوری بنالی ہے لیکن سی اے اکے خلاف مظاہرہ جاری رکھنے کے لئے مظاہرے کے مقام پر تخت پر ایک جوڑی چپل رکھ کر احتحاج ظاہر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی موجودگی میں پٹرول بم پھینکے جانے کے واقعہ سے سبھی حیران ہیں۔جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی نے دعوی کیا ہے کہ گیٹ نمبر 7 پر واقع مظاہرے کے مقام کے نزدیک بائک سوار ایک شخص نے گولی چلائی۔ سی سی ٹی وی میں بائک سوار تین بیگ کے ساتھ نظر آرہا ہے۔ اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ شاید وہ ڈلیوری بوائے ہے۔ بائک کا نمبر صاف نظر نہیں آرہا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ایک کارتوس برآمد کیا ہے۔لگ رہا ہے کہ شاید وہ ڈلیوری بوائے ہے۔ بائک کا نمبر صاف نظر نہیں آرہا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ایک کارتوس برآمد کیا ہے۔جامعہ کو آرڈی نیشن کمیٹی نے اگرچہ کورونا وائرس کے خطروں کو دیکھتے ہوئے کل عارضی طور پر مظاہرہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کے اپنے فیصلے پر قائم ہے۔ قانون کی واپسی تک جدوجہد جاری رہے گی۔
شاہین باغ خاتون مظاہرین کو تنہا نہ چھوڑیں
ہندوستان میں جاری شاہین باغ کی ما ں شاہین باغ دہلی پر اس وقت زبردست دباؤ ہے، حکومت کو کورونا وائرس کی وجہ سے ایک اور بہانہ مل گیا ہے اور پہلے پہل شاہین باغ خاتون مظاہرین کو کورونا سے ڈرایا گیا اور دھرنا ختم کرنے کا دباؤ ڈالا جس کے جواب میں شاہین باغ خواتین نے احتیاط اپناکر اس کا منہ توڑ جواب دے دیا اور شاہین باغ خاتون مظاہرین نے حکومت، پولیس اور انتظامیہ کے دباؤ بخوبی سامنا کیا ہے اور اس میں کامیاب رہی ہیں لیکن اب شاہین باغ خاتون مظاہرین میں سے کچھ کو تھانے بلاکر دباؤ ڈالا جارہا ہے، دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ دھرنا ختم کردیں۔تھانے میں کچھ لوگو ں کی میٹنگیں بھی ہورہی ہیں اور ہر طرح سے حکومت کا خوف دلاکر دھرنا ختم کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے اور دوسروں کی جان کا حوالہ دیا جارہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی ہر طرح سے مدد کریں تاکہ وہ کہیں بھی کمزور نہ پڑنے پائیں۔ یہ وقت حکمت کے ساتھ دھرنا جاری رکھنے کا ہے اگر اس وقت اٹھ گئے توشاہین باغ خاتون مظاہرین کی قربانی سمیت اس مظاہرے میں ملک بھرمیں شہید ہونے والے سیکڑوں مظاہرین کی قربانیاں رائیگاں چلی جائیں گی۔شاہین باغ خاتون مظاہرین کی ہر طرح سے مدد کی ضرورت ہے۔
عابد انور
Comments
Post a Comment