پولیس کا پرامن مظاہرین پر لاٹھی برسانا تاریک دور کی یاد تازہ کرتا ہے۔ شاہین باغ مظاہرین

عابد انورThumb


نئی دہلی، 24 فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے سی اے اے کے خلاف مظاہرے کرنے والوں پر دہلی سمیت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پولیس کی بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پرامن مظاہرین پر لاٹھی برسانا تاریک دور کی یاد تازہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کل حوض رانی میں جس طرح پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، گلیوں میں گھس کر مارا ہے، گاڑیوں اور موٹر میں توڑ پھوڑ کی ہے، اس سے پولیس کی ذہنیت سامنے آتی ہے اور ایک مائنڈ سیٹ سامنے آتا ہے جس کا مظاہرہ آج ہم نے جعفرآباد، موج پوری، چاند باغ میں دیکھا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس کے تحفظ میں شرپسندعناصر نے پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والوں پر پتھراؤ کیا۔ انہوں نے کہاکہ پولیس چاہتی تو آج جو واقعہ پیش آیا ہے روک سکتی تھی کیوں کہ پولیس نے شرپسند عناصرکو کل اشتعال پھیلانے کا موقع دیا۔انہوں نے کہاکہ اگر پولیس نے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہوتی تو آج اتنی بڑی تعداد میں وہ لوگ نہیں آتے۔

انہوں نے کہاکہ جعفرآباد،سلیم پور،موج پوری،چاند باغ،نور الہی کالونی وغیرہ میں ایک ماہ سے زائد سے پرامن مظاہرے ہورہے ہیں لیکن کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن بی جے پی لیڈر کپل مشرا کے اپنے حامیوں کے ساتھ وہاں پہنچنے اور وہیں پر سی اے اے کی حمایت میں مظاہرہ کرنے کے بعد حالات خراب ہوتے چلے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح حوض رانی کل رات پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ انہوں نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی طلبہ پر پولیس کی بربریت کی مذمت کی اور کہاکہ اے ایم یو کے طلبہ اس وقت پولیس کے نشانے پر ہیں اور ان کو طلبہ پر ظلم کرنے کا بہانہ چاہئے۔
اسی کے ساتھ کل شاہین باغ میں قائم فاطمہ شیخ اور ساوتری بائی پھولے لائبریری میں شرپسند عناصر نے تھوڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کی لیکن حالات پر قابو پالیا گیا۔

دریں اثناء شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں جاری تحریک کو چیلینج کرنے والی درخواستوں کے بارے میں اس  معاملے میں ثالثی کرنے والے مذاکرات کاروں نے پیر کو ایک مہر بند لفافے میں سپریم کورٹ کو اپنی رپورٹ پیش کردی۔جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں بنچ نے سماعت میں کہا، ”ہم اس رپورٹ کا تفصیل سے مطالعہ کریں گے اور اس معاملے کو بدھ کے روز سنیں گے۔“
شمال مشرقی دہلی میں ترمیم شدہ شہریت قانون کی مخالفت اور موافقت کرنے والوں میں آج پھرتصادم ہوا جس میں دہلی پولیس کے مطابق سہ پہر کے وقت جھڑپوں میں ایک ہیڈ کانسٹیبل ہلاک ہوگیا۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔شمال مشرقی ضلع میں 10 مقامات پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔جعفرآباد اور موج پور علاقوں میں کم سے کم دو مکانات اور ایک فائربریگیڈ گاڑی کو آگ لگا نے کی بھی اطلاع ملی ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کیلئے نیم فوجی دستوں کو طلب کر لیا گیا ہے۔ حالات کی شدت کے پیش نظر دہلی میٹرو نے جعفرآباد اور موج پوری بابر پور اسٹیشنوں کو بند کر دیا ہے۔ ان اسٹیشنوں پر ٹرینیں نہیں روکی جائیں گی۔چاند باغ میں بھی تشدد برپا ہونیکی اطلاع ملی ہے جو جعفرآباد کا علاقہ ہے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے مبینہ طور پر آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔جعفرآباد کے قریب کل شام سے ہی فضا کشیدہ تھی جہاں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ کی مخالفت اور موافقت کرنے والوں کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔

لیفٹننٹگورنر انل بیجل نے ہلی پولیس کمشنر کو شمال مشرقی دہلی میں قانون و انتظام کی صورتحال قائم کرنے کی ہدایت دی ہے۔قومی شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کے خلاف اور حمایت میں شمال مشرقی دہلی کے کئی علاقوں میں مظاہرہ پرتشدد ہوگیا اور ایک پولیس اہلکار کی موت کی بھی رپورٹ ہے۔مسٹر بیجل نے پولیس کمشنر کو شمال مشرقی دہلی میں قانون و انتطام برقرار رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال پر قریبی نگاہ رکھی  جا رہی ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق شمال مشرقی ضلع کے متاثرہ حصوں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق موج پوری، کردم پوری، چاند باغ اور دیال پور علاقوں میں تشدد اور آگ زنی کے واقعات ہوئے ہیں۔گوکل پوری میں پرتشدد واقعات میں زخمی دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل کی موت ہو گئی ہے اور ایک پولیس ڈپٹی کمشنر کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ وزیر اعلی اورنائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے بھی دہلی سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔

خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال یہ کہکر اپنی ذمہ داری نہیں بچ سکتے کہ دہلی پولیس ان کے پاس نہیں ہے لیکن عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ اروند کیجریوال کی ذمہ داری ہے کہ پولیس نے جو بربریت کی ہے اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں،کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،آرام پارک خوریجی،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی،سیلم پور فروٹ مارکیٹ، موج پوری،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، شاشتری پارک، کردم پوری، مصطفی آباد، کھجوری، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج،  مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments